عالمی برادری ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث تباہ کن سیلاب سےنمٹنے کے لیے پاکستان کی مزید مدد کرے، مسعود خان

Ambassador Masood Khan

واشنگٹن۔13ستمبر (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے زور دیا ہے کہ پاکستان میں سیلابی صورتحال خطرناک ہوتی جارہی ہے اس لیے عالمی برادری پاکستان حکومت کو ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہ کن صورتحال سےنمٹنے کے قابل بنانے کے لیے مزید مدد کرے۔

ترک خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب ماحولیاتی تبدیلی کا براہ راست اور تباہ کن نتیجہ ہیں ، ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی برادری خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک اور اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کے لیے آگے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مجموعی نقصانات بے حد وسیع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل صورتحال ہے کیونکہ پاکستان میں اس وقت سیلاب جیسی بڑی تباہی کے ساتھ دیگر مشکلات کا بھی سامنا ہے، جس کے باعث لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، فصلوں اور مال مویشیوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطابق پاکستان میں مجموعی نقصانات کی لاگت کا تخمینہ 30 بلین ڈالر سے زیادہ ہ لگایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے اس آفت سے نمٹنے کے لیےاپنے دستیاب وسائل بروئے کار لا رہا ہے لیکن ہم یہ اکیلے نہیں کر سکتے اس لیے عالمی برادری سے اپیل ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورہ پاکستان اور سیلاب سے متاثرہ پاکستانی عوام کی مدد کے لیے ترکیہ حکومت اور سوسائٹی کو متحرک کرنے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہلے ہی سیلاب کے باعث تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف یوکرین کی صورتحال کے باعث اسے غذائی عدم تحفظ کے مسائل کا سامنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے تھے اور ہم اس میں کامیاب ہو رہے تھے لیکن اب اس میں بہت بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ مسعود خان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے بھاری نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسی کسی بھی تباہی سے نمٹنے ، آبی وسائل کے تحفظ کے لیے ایک بہتر نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ تعمیراتی شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے اور آفات سے نمٹنے کے لیے مستقبل کی حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہوگی۔\932