اسلام آباد۔15مئی (اے پی پی):عالمی بینک نے عالمی سطح پر کویڈ19سے نمٹنے کیلئے سماجی تحفظ پروگراموں پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔
اس رپورٹ کو لیونگ پیپر کہا جاتا ہے اور اسے 18شراکت داروں اور معاونین کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔یہ رپورٹ 650صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے مختلف ممالک اور خطے وبائی مرض کے تناظر میں سماجی تحفظ کے اقدامات کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کررہے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20مارچ 2020سے 14مئی 2021 کے درمیان سماجی تحفظ کے اقدامات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور 222ممالک یا خطوں میں مجموعی طور پر 3333سماجی تحفظ کے منصوبے بنائے گئے ہیں یا ان پر عملدرآمد کیا گیا ہے ۔لوگوں کی شمولیت کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے اور 100ملین سے زائد آبادی کی شمولیت کے لحاظ سے عالمی سطح پر پاکستان کا تیسرا نمبر ہے، عالمی بینک کے مطابق اس سلسلے میں صرف منتخب ممالک نے متاثر کن چھ ہندسوں کا ہدف حاصل کیا ہے ۔
پاکستان کا احساس ایمرجنسی کیش پروگرام ان میں سے ایک ہے ۔اس پیپر کے مرکزی مصنف یوگو جینٹیلینی ہیں جو عالمی بینک میں سماجی تحفظ کے شعبہ کے سربراہ ہیں ۔ اعداد وشمار کے ایک بڑے حصے کو دستیاب بنانے کیلئے اس رپورٹ کو ایکسل شیٹ میں بنایا گیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے احساس پروگرام کو ان پروگراموں میں اعلی مقام حاص ہے جنہوں نے منصوبہ بندی کے مقابلے میں اصل کوریج ریٹ کے لحاظ سے بہتر کارکردگی کا مظاہر ہ کیا ۔رپورٹ کے مطابق، سماجی تحفظ کے بیشتر اقدامات سماجی معاونت کے طورپر فراہم کئے جاتے ہیں ۔ یہ 55فیصد عالمی پروگراموں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
سماجی معاونت کے اقدامات میں نقد مالی معاونت ایک اہم وسیلہ ہے ۔ 186ممالک میں مجموعی طور پر نقد مالی معاونت کے 734اقدامات کی منصوبہ بندی کی گئی یا ان پر عملدرآمد کیا گیا ہے ۔ کم درمیانی آمدنی والے ممالک کے زمرے میں سب سے سے زیادہ اخراجات منگولیا، زمبابوے، بولیویا اور پاکستان میں کئے گئے ۔رپورٹ کی ایک اہم خصوصیت ڈیلوری کے معاملات پر ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر نئے مستحقین کی نشاندہی اور انکے اندراج کے چار بنیادی طریقہ کار موجود تھے ۔ پہلے طریقہ کے مطابق گھرانے کو موجودہ سماجی رجسٹری کی فہرست میں شامل کرنا تھا ۔ پاکستان نے نئے غریب مستحق افراد کے اندراج کیلئے ایک جدید ہائبرڈ طریقہ کار کو اپنایا ۔ 8171ایس ایم ایس شارٹ کوڈ سروس اور ویب پورٹل کے ذریعے درخواستیں طلب کی گئیں ۔
اعدادو شمار کے تجزیات، انفرادی قومی شناختی کارڈ نمبروں کے استعمال، قومی سماجی و معاشی رجسٹری، دولت سے متعلق پراکسی (سفر، ٹیکس، بلنگ، اثاثوں کی ملکیت کا ڈیٹا اور سرکاری ملازمت کی حیثیت) سے اہلیت کا اندازہ لگایا گیا ۔ یہ نظام اعدادو شمار سے چلنے والا، مکمل خودکار ، قانون پر مبنی، شفاف اور سیاسی طور پر گیر جانبدار تھا ۔ ادائیگیوں کی بائیومیڑک تصدیق کی گئی ۔
احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت گزشتہ سال 15ملین گھرانوں میں 12000روپے فی خاندان کے وظاءف تقسیم کئے گئے جس کا مطلب ہے کہ 100ملین سے زائد افراد یا ملک کی آدھی آبادی کی مالی معاونت کی گئی ، جو ملک کی تاریخ میں اب تک کے سب سے بڑے سماجی تحفظ پروگرام کی نمائندگی کرتا ہے ۔ احساس کے تحت گزشتہ ایک سال کے دوران، ڈیجیٹل نظام قائم کیا گیا،
احساس ایمرجنسی کیش کیلئے تخفیف غربت کا نیا فریم ورک قائم کیا گیا، بالخصوص، نیا بائیومیٹرک کا نظام، درخواست کیلئے ایس ایم ایس سروس اور ویلتھ پروفائلنگ کا بڑا طریقہ کار قائم کیا گیا ۔اس پروگرام کی میراث صرف قلیل مدتی امداد نہیں ہے ۔ کویڈ19کے بعد، احساس ایمرجنسی کیش سماجی تحفظ کی از سر نو ڈیزائن کا ایک اہم جز ہوگا اور اس سے احساس کے تحت تصور کی گئی سماجی بہبود کی عالمی بحالی میں مدد ملے گی ۔
عالمی تجربے کے اشتراک کے لحاظ سے ، پاکستان کا معاملہ دیگر ممالک کیلئے مفید سبق فراہم کرتا ہے جو ذاتی شناخت کے منفرد نظام کو استعمال کرتا ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ فون، انٹرنیٹ، قومی شناختی کارڈ، تجارتی ادائیگیوں کے نظام کو ملا کر ایک جدید اور ڈیجیٹل نظام تشکیل دیا جاسکتا ہے تاکہ بحرانوں کے دوران ضرورت مندوں کی سماجی معاونت کی جاسکے ۔
احساس ایمرجنسی کیش پروگرا م سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کویڈ19جیسے وبائی مرض کی وجہ سے معاشی نقصان کا مقابلہ کرنے کیلئے کس طرح سے نقد مالی معاونت کے پروگراموں کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ نقطہ نظر کویڈ19کے بعد دنیا میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات پر قابو پانے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کی پیشگی حصولیت میں بھی مدد فراہم کرسکتا ہے ۔