
اسلام آباد۔1مارچ (اے پی پی):اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کےذریعے کروانے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے تاریخی ہے، بیلٹ کی سیکریسی دائمی نہ ہونے کے حوالے سے عدالتی رائے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ بات اٹارنی جنرل آف پاکستان نے پیر کو یہاں صحافیوں سے گفتگو میں کہی ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اچھی رائے دی ہے، ہارس ٹریڈنگ اور کرپٹ پریکٹس کو روکنے کے لیے عدالت عظمی نے حکومتی موقف کی تائید کی ہے، ہم بھی صاف اور شفاف الیکشن چاہتے تھے، سپریم کورٹ نے بھی یہی کہا ہے، ووٹ کی رازداری سے متعلق سپریم کورٹ نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ووٹ کی رازداری ہمیشہ کے لیے نہیں ہے، عدالت عظمی نے ووٹ کی شناخت کو ممکن بنانے کی رائے دی ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب الیکشن کمیشن کے لئے لازم ہے کہ وہ 3 مارچ 2021 ء کو ہونے والے سینٹ انتخابات کے دوران عدالتی رائے پر عملدرآمد یقینی بنائے ،3 مارچ کو ہونے والے سینٹ انتخابات کے لئے عدالت عظمی نے واضح طور الیکشن کمیشن کو ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے کا کہہ دیا ہے،ابھی بیلٹ پیپر چھپے نہیں ہیں، الیکشن کمیشن آنے والے سینٹ الیکشن کے لئے بیلٹ پیپر کو قابل شناخت بنا سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سینٹ الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021ء عدالتی رائے کے بعد اب ختم ہو چکا ہے، سینٹ الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021ء عدالتی رائے سے مشروط تھا۔