اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):ملک بھر کے علماءو مشائخ اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے قوانین اور اسلامک فوبیا پر وزیراعظم عمران خان کا موقف پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کی ترجمانی ہے۔ یورپی یونین کی اطلاعات پاکستان دشمن لابیوں کے پراپیگنڈہ پر مبنی ہیں، پاکستان میں توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے، جبری مذہب کی تبدیلی کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے، شریعت اسلامیہ جبراً کسی کو مسلمان بنانے یا مذہب کے نام پر خوفزدہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی اور پاکستان میں جبری مذہب کی تبدیلی کے واقعات نہیں ہو رہے ہیں، پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک کے ماننے والے حکومت کے موقف کے ساتھ ہیں۔
پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے قوانین پر اقلیتوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے، کسی کو بھی مذہب کے نام پر خوف پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی شریعت اسلامیہ اس کی اجازت دیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، پیر نقیب الرحمن، علامہ افتخار حسین نقوی، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری، جمعیت علماءاسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی، صوبائی وزیر اوقاف پنجاب صاحبزادہ سعید الحسن شاہ، مولانا محمد خان لغاری، علامہ محمد حسین اکبر، مفتی محمد زبیر، پیر روح الامین، پیر آف مانکی شریف، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، مولانا اسد ذکریا قاسمی، مولانا محمد شفیع قاسمی، قاری محمد حنیف بھٹی، علامہ طاہر الحسن، علامہ غلام اکبر ساقی، مولانا قاسم قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسلم صدیقی اور دیگر علماءو مشائخ نے منگل کے روز اپنے مشترکہ بیان میں کہی۔
علماءکرام نے کہا کہ اسلام امن، سلامتی اور اعتدال کا دین ہے، دین اسلام کا دہشت گردی اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہ ہے، توہین ناموس رسالت و عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کی بنیادی اساس ہے، پاکستان میں اسلامی دفعات، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے قانون میں دفعات سے بہت سارے فسادات ختم ہوئے ہیں اور بہت سارے بے گناہ محفوظ ہیں۔ پاکستان کی عدلیہ توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے کیسوں کے معاملے پر عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔ پاکستان کی عدلیہ نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ان کیسوں میں کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ اسلامو فوبیا، توہین مذہب و ناموس رسالتﷺ کے معاملہ پر وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے موقف کی تمام اسلامی ممالک، اعتدال پسند تنظیمیں اور انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے معتبر ادارے تائید کر رہے ہیں۔ یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ کے ذمہ داران کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آکر حقائق کو دیکھیں، پاکستان دشمن لابیوں کے ذریعے کئے جانے والے پراپیگنڈے سے متاثر نہ ہوں۔
پاکستان کے تمام مسالک و مذاہب کے قائدین حکومت کی تائید و حمایت سے بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو آئین پاکستان نے مکمل حقوق دے رکھے ہیں اور مسلمانان پاکستان بھی اپنے غیر مسلم پاکستانی بھائیوں کے حقوق کے محافظ ہیں۔ یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ میں موجود اداروں اور شخصیات کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ مسلمانوں کا رسول اکرم ﷺ سے محبت کا تعلق ہر چیز سے زیادہ ہے اور کسی بھی مقدس شخصیت یا آسمانی مذہب کی توہین آزادی اظہار نہیں بلکہ نفرت انگیزی پر مبنی کہلاتی ہے۔ دریں اثناءچیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ عید الفطر کے فوراً بعد اسلامک فوبیا اور توہین ناموس رسالت کے معاملہ پر اہم عالمی اسلامی قائدین کے اجلاس کے سلسلہ میں مشاورت جاری ہے جس میں ان تمام امور پر ایک مشترکہ اور متفقہ موقف امت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔