اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):علمائے کرام رضاعت کی شرعی مدت اور افادیت بارے عوام الناس میں شعور اجاگر کریں۔ یہ بات ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے خواتین، نوزائیدہ بچوں کی بہتر غذائیت اور فلاح و بہبود کے لیے مذہبی قیادت کے کردار پر قومی بین المذاہب مکالمہ سے خطاب کے دوران کہی۔ ترجمان کے مطابق وزارت مذہبی امور میں منعقدہ اجلاس میں وزارت قومی صحت، یونیسیف، سیو دی چلڈرن، ہیلتھ سروسز اکیڈمی، دعوۃ اکیڈمی، اسلامی نظریاتی کونسل اور علمائے کرام نے شرکت کی۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے مزید کہا کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ مہیا کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔
وزارت معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے وزارت صحت اور دیگر اداروں کی بھرپور معاونت کیلئے تیار ہے۔ اس ضمن میں اسلامی نظریاتی کونسل، مرد اور خواتین اسلامی سکالرز، دیگر مذاہب کے پیشوائوں سے بھی رہنمائی لی جائے گی۔ اس سے قبل وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ ماں خاندان کی بنیادی اکائی اور مرکز ہے۔ پاکستان کا خاندانی نظام مثالی ہے۔ میڈیا وار کے ذریعے خاندانی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ماں بچے کی صحت کے حوالے سے اسلامک فلاسفی بہت ایڈوانس ہے۔ وزارت مذہبی امور اور علمائے کرام سے ماں بچے کی صحت کی حفاظت سے تعاون اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں مل کر ماں بچے کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے ماں کے دودھ کے متبادل کے نام پر فروخت ہونے والے مصنوعات کو بچوں کی صحت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماں کے دودھ کا متبادل کوئی نہیں۔ پیدائش کے فورا بعد ماں کے دودھ سے بچوں کو قوت مدافعت ملتی ہے۔ ماں کے دودھ سے بچوں کی ذہنی، اخلاقی اور جسمانی نشونما پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مفتی گلزار نعیمی نے قران و سنت کی روشنی میں بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے مائیں اپنے بچوں کو کم از کم دو سال تک اپنا دودھ پلائیں۔
ماں اور بچوں کی غذائیت کے حوالے سے آگاہی پروگرام اور تربیت میں وفاقی مدارس کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ جب تک بچوں کے دانت نہیں آتے تب تک بچوں کو دودھ پلایا جائے۔ بچوں کو دودھ پلانا ماں پر واجب ہے ۔ دعوۃ اکیڈمی کےڈی جی ڈاکٹر ضیاء الرحمن نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ سے متعلق قران و سنت کی روشنی میں ایک جامع لٹریچر بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اس حوالے سے دعوی اکیڈمی ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
مسیحی رہنما کرسٹوفر شیرف نے بتایا کہ مسیحی مذہب میں ماں کے دودھ کے متبادل کی مکمل نفی کی گئی ہے۔ اگر ماں اپنے بچے کو دودھ نہیں پلا سکتی تو قریبی رشتہ دار خواتین بچے کو دودھ پلائیں۔ مساجد اور چرچ کے ذریعے میرج کونسلنگ کی جائے۔ وزارت صحت سے ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ پر آگاہی کے حوالے سے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔