اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے سودی بینکاری نظام کے خاتمے کے لئے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ علما و مشائخ اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان 21 نومبر کو پاکستان آئیں گے، سعودی حکومت بالخصوص سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے آئل ریفائنری اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان علما کونسل کے تحت اسلام آباد میں عالمی پیغام اسلام کانفرنس 16 نومبر کو ہو گی، ارشد شریف کے قتل کے معاملے پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے، اداروں پر الزام تراشی درست نہیں۔
جمعرات کو پریس کانفرنس میں حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سود لعنت ہے جس کو اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ قرار دیا گیا ہے، پاکستان کے عوام کا مطالبہ رہا ہے کہ سعودی نظام کا خاتمہ ہو، وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے حوالے سے فیصلہ دیا لیکن سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی، گزشتہ رات پی ڈی ایم میں موجود جماعتوں کے تمام رہنمائوں کی مشاورت سے وزیراعظم شہباز شریف نے اس اپیل کو واپس لینے کی ہدایت کی، وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ رات قوم کو یہ خوشخبری سنائی کہ سودی نظام کے خاتمے کے لئے حکومت بھرپور اور سنجیدہ انداز سے اپنا کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے دائر اپیلوں کو واپس لیا جا رہا ہے، اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی قوم، علما ، مشائخ اور پاکستان علما کونسل کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف، تمام حلیف جماعتوں اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے اہم کردار ہے، مفتی تقی عثمانی اور دیگر اکابرین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اس سلسلے جو بھی مثبت اقدامات اٹھائے گی علما و مشائخ تعاون کریں گے۔
آئین و دستور کے تحت پاکستان میں کوئی چیز بھی قرآن و سنت کے قوانین کے منافی نہیں ہو سکتی، لہذا جب سودی نظام سے نجات حاصل کریں گے تو پاکستان کی معیشت اور معاشرت بھی بہتر ہو گی، گزشتہ رات کے فیصلے سے نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ پورے عالم اسلام میں ایک خوشی کی لہر دوڑی ہے، اس وجہ سے پاکستان کا مثبت تشخص عالم اسلام میں بلند ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیراعظم محمد بن سلمان 21 نومبر کو پاکستان آئیں گے، وہ پاکستان اور پاکستانی قوم کے مہمان ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی گزشتہ چند ماہ کے دوران ان کے ساتھ تین ملاقاتیں ہوئی ہیں، سعودی حکومت اور بالخصوص سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آئل ریفائنری اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سعودی عرب میں موجود ہیں، وزیراعظم پاکستان کی ہدایات کے مطابق پوری قوم مہمان کا بھرپور انداز میں استقبال اور خیرمقدم بھی کرے گی کیونکہ وہ اپنے گھر میں آ رہے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائیوں جیسے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علما کونسل کے تحت اسلام آباد میں عالمی پیغام اسلام کانفرنس 16 نومبر کو ہو گی جس کا عنوان ’’پاک سعودی عرب تعلقات‘‘ ہیں، سعودی مہمان کی آمد سے پہلے پاکستان سعودی عرب تعلقات کے حوالے سے اہم سیمینارز اور پروگرام بھی ہوں گے تاکہ ایک آگاہی اور ہمارے تعلقات کا استحکام ہے وہ دنیا اور قوم کے سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے، پوری قوم متفق ہے کہ ارشد شریف کے قاتل سامنے آنے چاہئیں، ارشد شریف کینیا گیا اور کینیا میں ہندوستان اور اس کے خفیہ اداروں کا کتنا اثر و رسوخ ہے، وہ بھی سب کو معلوم ہے، ہمارا خیال ہے کہ ارشد شریف شہید کو قتل کر کے پاکستان کے اندر ایک انارکی کی کیفیت اور سلامتی کے اداروں اور افواج پاکستان اور اہم شخصیات کے خلاف مہم چلانے کی پلاننگ کی گئی تھی جو ناکام ہو گئی ہے، ان کے قتل کی سازش کو بے نقاب ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ کو وزیراعظم نے جو درخواست کی ہے کہ کمیشن بنے اور مکمل تحقیقات ہوں، یہ کورٹ کا اختیار ہے کہ وہ کمیشن میں کس کس کو شامل کرتے ہیں۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ ہوا، پورا پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے، وزیراعظم، چیف آف آرمی سٹاف نے مذمت کی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک کے سلامتی اداروں کے ذمہ داروں کے نام لے کر جس طرح ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،
یہ قابل قبول نہیں ہے، اگر کسی کے پاس شواہد ہیں تو وہ عدالت میں پیش کرے، وہ تفتیش میں پیش کرے، بلاوجہ ملک کے اداروں پر الزام تراشی کرنا ہے کہ یہ کسی بھی صورت درست نہیں ہے، اس حوالے سے ہماری سیاسی مذہبی قیادت کو ضرور غور و فکر کرنا چاہیے کہ وہ اس طرح کی الزام تراشی کر کے کس کی خدمت کر رہے ہیں اور کس کو تقویت دے رہے ہیں،
اس ساری صورتحال پر ہندوستان جس انداز میں خوشیاں منا رہا ہے اور ہندوستانی ذرائع ابلاغ جس انداز سے اس کے اوپر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، پاکستانی قوم کو بھی اسے دیکھنا چاہیے اور پاکستان کی سیاسی و مذہبی قیادت کو بھی اس پر غور کرنا چاہیے۔