عمران خان نےڈیڑھ کروڑ روپیہ ان ذرائع سے حاصل کیاجس کی پاکستان کا قانون اجازت نہیں دیتا، شاہدخاقان عباسی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔2اگست (اے پی پی):سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہدخاقان عباسی نے کہا ہےکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ پی ٹی آئی سب سے بڑی چور جماعت ہے، عمران خان نےڈیڑھ کروڑ روپیہ ان ذرائع سے حاصل کیاجس کی پاکستان کا قانون اجازت نہیں دیتا، دوسرے پرغداری کا الزام لگانے والے جواب دیں کہ وہ بھارت اور اسرائیل کے شہریوں سے فنڈنگ لے کر کس کا کام کررہے تھے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ 8 سال قبل پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے یہ کیس الیکشن کمیشن میں کیا تھا۔ یہ 8 سال تک زیرسماعت رہا۔ پی ٹی آئی نے اس کو تاخیر کاشکار کرنے کی کوشش کی ۔

پی ٹی آئی نے کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جو ریکارڈ آیا وہ بھی سٹیٹ بینک اور دیگر اداروں سے حاصل کیا۔ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کےمطابق جو فیصلہ آیا وہ سب کے سامنےہے۔عمران خان کی سیاست ہی یہی تھی کہ دوسرے لوگ چور ہیں۔ اس فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے ڈیڑ ھ کروڑ روپے ان ذرائع سے حاصل کیا جس کی پاکستان کا قانون اجازت نہیں دیتا۔

ان ذرائع میں بھارت اور اسرائیل کے شہری بھی شامل ہیں۔ دوسروں پر غداری کاالزام لگانے والے ان باتوں کا جواب دیں کہ وہ بھارت اور اسرائیل کے شہریوں سے فنڈنگ لے کر کس کا کام کراتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں فنڈنگ کے لئے کمپنیاں بنائی گئیں جو غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز لیتے تھے۔ 34 غیر ملکی شہریوں اور 351 غیر ملکی کمنیوں سے فنڈز حاصل لئےگئے ۔ ووٹن کرکٹ کلب جو کےمین کی کمپنی ہے اس سے 55 کروڑ روپے پی ٹی آئی کے اکائونٹ میں کیسے آئے حالانکہ یہ رقم پاکستان میں فلاحی کاموں کے لئے دی گئی تھی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایک تو یہ واضح ہو گیا کہ ڈیڑھ سو کروڑ روپےعمران خان نے غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے لیا۔

یہ قانو ن کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کے نام پر 24اکائونٹس نکلے جن میں سے 8 اکائونٹس ڈکلیئر ڈ ہیں۔ 16 اکائونٹس کو یہ مانتے ہی نہیں تھے، جب تفتیش ہوئی تو پتہ چلا کہ کوئی اکائونٹ پی ٹی آئی کا کوئی گورنر ، کوئی وزیر ،اور سپیکر چلارہا ہے۔ ان اکائونٹس میں رقوم آئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشخاص منی لانڈرنگ نہیں کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بھی پتہ چل جائے گاکہ 16 اکائونٹس کس کے ہیں۔ یہ سارامعاملہ 2014 تک کا ہے ۔ 2014 کے بعد کیا ہوا س کی تفصیلات بھی سامنے آ جائیں گی۔ جب مزید تفتیش ہو گی توبہت کچھ اور سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے دستخطوں اور بیان حلفی کے ساتھ جو فارم ۔1 جمع کرائے وہ جعلی ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کون صادق ہے اور کون امین ہے ،اس سے ثابت ہو گیا ہے۔ پانچ سال تک جو جھوٹے بیان حلفی اور فارم 1 جمع کراتا رہاکیا وہ صادق اور امین ہے۔ فیصلہ پاکستان کے عوام کے سامنے ہے۔

بات صرف قانون کی نہیں لیڈر شپ اور اخلاقیات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فراڈ اور سازش تھی جو پاکستان کے عوام کے سامنے آئی ہے۔ بیرون ملک شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈنگ حاصل کرکے پاکستان میں سیاست کی گئی۔ اس حوالے سے قانون اپنا راستہ لے گا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا ایک سچ بتادیں جو اس نے بولا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس کے سامنے عمران خان نے جھوٹ بولا ہے۔

ایک جھوٹے اور سازشی شخص کو یہاں سیاست کرنے کی اجازت ہونی چاہیے یانہیں اس کافیصلہ کرلیں۔ نواز شریف کے لئے اور قانون اور عمران خان کے لئے اور قانون نہیں ہوسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے یہ کیس کیاتھا جس کافیصلہ آیا، آگے کا لائحہ عمل کافیصلہ آئینی ماہرین اور وزارت قانون طے کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنے اکائونٹس اور فنڈنگ کے حوالے سے جواب دینا چاہیے۔