عمران خان کے سیاسی انتشار نے قومی و عسکری قیادت کو بھی نہیں بخشا، وہ لانگ مارچ میں فارن فنڈنگ کا پیسہ استعمال کر رہا ہے، مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس

غزہ کے ہسپتال پر بمباری کر کے اسرائیل نے انتہائی ظلم و بربریت کا مظاہرہ ہے ، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان لانگ مارچ میں فارن فنڈنگ کا پیسہ استعمال کر رہا ہے، عمران خان کے سیاسی انتشار نے قومی و عسکری قیادت کو بھی نہیں بخشا، سب مل کر عمران خان کی جارحیت کا مقابلہ کریں گے، چند مہینوں کے اندر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں لے آئے ہیں۔ پاکستان کے75سالوں کے بعد حکومت کی پالیسی سود کے خاتمے کی طرف جا رہی ہے، گزشتہ ساڑھے تین سال کی پالیسیوں نے ملک کو بھنور میں پھنسایا ہے، اب ایسی پالیسیاں بن رہی ہیں جن کی بدولت بیرونی دنیا سے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت ملک کو جن حالات سے دوچار کیا جا رہا ہے، ایک قومی فریضہ بن جاتا ہے کہ پاکستان کی بقاء کے لئے پوری قوم اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور پاکستان کے خلاف داخلی جارحیت کا مقابلہ کرے، دشمن ملک جارحیت کر کے پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا جتنا یہاں ملک کے اندر عمران خان نے دشمن کا نمائندہ بن کر داخلی جارحیت کا ارتکاب کیا ہے، پاکستان کے دفاعی ادارے بھی ان کی جارحیت سے محفوظ نہیں، ان کو ذلیل و رسوا کرنا جیسے ان کا سیاسی مشن ہو، اختلاف رائے کی حد تک ہم ایک ملک کے اندر رہتے ہیں، باوقار انداز میں اختلاف رائے کی گنجائش ہر جگہ رہتی ہے لیکن ہم ملکی اداروں کو اس کی عزت و وقار کو کسی طریقے سے بھی نہ ملک کے اندر تضحیک کا نشانہ بننے دیں گے اور نہ ہی ملک سے باہر ایسا ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں پر الزامات لگاتے ہو، گالیاں دیتے ہو، ساڑھے تین سال تم نے حکومت کی، اپنی کارکردگی تو بتائو، کبھی اپنی کارکردگی پر بھی کوئی بات کر لیا کرو، تم نے ساڑھے تین سال میں ملک کو ڈبویا، جس بھنور میں آپ کی نا اہل قیادت کی وجہ سے پاکستان کی کشتی پھنسی ہے، اس کو نکالنے کے لئے آج کتنے جتن کئے جا رہے ہیں، باوجود اس کے کہ ملک کے اندر مسلسل اضطراب کو بڑھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ملک جو تمہاری پالیسیوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کے کنارے پر پہنچ چکا تھا اور بین الاقوامی اداروں کی نظر میں پاکستان بلیک لسٹ ہونے جا رہا تھا، یہ حکومت چند مہینوں کے اندر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں لے آئی ،پاکستان کے75سالوں کے بعد حکومت کی پالیسی سود کے خاتمے کی طرف جا رہی ہے اور پاکستان کو ایک سود سے پاک معیشت میں تبدیل کیا جا رہا ہے،

یہ وہ اقدامات ہیں جن کو ہم دنیا اور عوام کے سامنے رکھ سکتے ہیں، آج وہ بین الاقوامی سازش کہاں گئی، وہ جھوٹا کاغذ لہرایا گیا کہ امریکی سازش ہے، ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ قصہ پارینہ ہے، اس کی بات نہیں کرنی، دو دن پہلے امریکہ آپ کے خلاف سازش کرنے والا دشمن تھا، آج آپ ناک رگڑ کر اس کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی بات کرتے ہیں، آپ کے بیانیہ کی کیا حقیقت ہے، جھوٹ کے پائوں نہیں ہوا کرتے، اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد آپ نے جو جھوٹا بیانیہ بنایا تھا، اپنی مقبولیت بڑھائی تھی، ایک ہی لمحے میں آج وہ بیانیہ دفن ہو گیا، کیا آپ کو کچھ احساس ندامت ہے دنیا اور قوم کے ساتھ کیا مذاق کرتے رہے ہو، فارن فنڈنگ کیس کا سلسلہ چل رہا ہے اور آپ کا لانگ مارچ یا جو بھی آپ اس کو نام دیں، وہ بھی فارن فنڈنگ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم اسے دشمن کی داخلی جارحیت کا نام نہ دیں تو کیا کریں، ہم نے کہا تھا کہ یہ اسلام آباد نہیں آ سکیں گے، یہاں کی زمین گرم ہے، نازک تلوے رکھنا ان کے لئے مشکل کام ہے، اب کہتے ہیں کہ پنڈی تک آئیں گے اور اگر ہم نے عوام اور اپنے کارکنان کو کہہ دیا کہ وہ بھی پنڈی میں آئیں تو پھر تم کیا کرو گے، کیا پھر آپ کو پنڈی میں داخلے کے لئے کوئی گلی کوچہ ملے گا، ہم قوم کو ایسی آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہتے تاکہ ملک میں کچھ سیاسی سکون آئے، سیاسی استحکام آئے اس کے نتیجے میں معاشی استحکام کی طرف جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملے کا معمہ کبھی حل نہیں ہو گا، یہ اب پہیلی بن گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اداروں کی عزت کو خاک ملانا تمہارے اس ایجنڈے کا حصہ ہے، بیرونی ایجنڈے پر کام تم کر رہے ہو، الزامات دوسروں کو دیتے ہو، آپ کی حقیقت کو ہم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب چین کا صدر آئے اور وہ ایک میگا پیکج کے ساتھ آئے تو تم نے اسلام آباد میں 126 دن کا دھرنا دیا اور اسکی وجہ سے ملکی مفاد کو آپ نے دھچکا پہنچایا، آج پھر جب سعودی ولی عہد پاکستان آ رہے ہیں ، ہمیں معلوم تھا کہ آپ کیا کھیل کھیل رہے ہیں، پہلے کہتے تھے کہ پانچ دن سات دن میں اسلام آباد پہنچوں گا، سعودی ولی عہد کی جانب سے اعلان ہوا کہ 21 نومبر کو وہ آ رہے ہیں تو آپ نے 21 نومبر کو اسلام آباد میں داخلے کا اعلان کیا، اسلامی دنیا کا سب سے قریب ترین دوست سعودی عرب کا ولی عہد ایک میگا پیکج کے ساتھ آ ر ہے ہیں تو آپ نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، آخر دورہ ملتوی ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مفاد کے خلاف آپ کا ایجنڈا نامکمل ہے، ہر موقع پر آپ نقصان پہنچانے کے لئے آگے بڑھتے ہیں، لہذا آپ کی کل سیاست کا خلاصہ یہی ہے، سی پیک آتا ہے تو آپ اس کے دشمن بن جاتے ہیں، فوج سے آپ کو شکایت صرف اس بات پر ہے کہ میری پشت سے ہاتھ کیوں اٹھا لیا گیا، بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہو، یہ روش نہیں چلے گی، ہم میدان میں ہیں اور آپ کے ملک مخالف ایجنڈے کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے اور پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑیں گے، آپ کو آئینی طریقہ سے اقتدار سے الگ کیا گیا، کسی عدالت نے آپ کو نا اہل نہیں کیا، آپ کے خلاف کوئی مارشل لاء نہیں لگا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ اپنی چوریوں کو چھپانے کے لئے یہ کوششیں کر رہے ہیں، تمہیں الیکشن کمیشن نے چور قرار دیا، قیمتی گھڑی جس کو آپ نے پاکستان کے توشہ خانہ میں رکھنا تھا کہ وہ یادگار رہتا اور جب تک پاکستان ہے اور ان شاء اللہ رہے گا تب تک سعودی عرب کے ساتھ دوستی کی علامت رہتی، اسے آپ نے توشہ خانہ سے نکال کر بازار میں بیج دیا، ان کی جماعت جس نے بھی چھوڑی ہے اس نے ان پر کرپشن کا الزام لگایا ہے، دوسری جماعتوں میں ایسا رواج نہیں، ساری صورتحال طشت از بام ہو گئی،ساری زندگی ہم نے سیاست کی ہے،

اختلاف بھی کئے ہیں، بھرپور اختلاف کئے ہیں لیکن ہم نے قومی وحدت کی سیاست کی ہے، ہم نے اداروں کو اپنے مقابلے میں فریق نہیں بنایا، اختلاف رائے نہیں کیا، سیاست میں اقدار ہوتی ہیں، آج تم نے وہ اقدار پامال کر دی ہیں، اس کی سزا قوم کیوں برداشت کرے، انہی کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔