غذائی عدم استحکا م او آئی سی کے رکن ممالک کو متاثر کر رہا ہے جس کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنا ہونگی، ڈی جی اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سیکیورٹی

195
غذائی عدم استحکا م

فیصل آباد۔ 14 ستمبر (اے پی پی):اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سیکیورٹی

(IOFS)

کے ڈائریکٹر جنرل یرلان اے بیدولت نے کہا ہے کہ غذائی عدم استحکا م اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کو متاثر کر رہا ہے جس کیلئے مشترکہ حکمت عملی اور کاوشیں کرنا ہونگی تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔زرعی یونیورسٹی میں منعقدہ افغانستان ایگری بزنس فورم سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان بالخصوص خوراک کی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناصرف مسلم ممالک بلکہ پوری دنیا کو غذائی عدم استحکام کے چیلنجز نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، افغانستان فوڈ سیکیورٹی پروگرام کے تحت دیہی علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی سمیت زراعت کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے افغانستان میں کوئیک امپیکٹ پراجیکٹس کے تحت زرعی میکانائزیشن اور بہتر زرعی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ معیاری بیج، کھاد، زرعی مشینری اور کٹائی کے بعد کی ٹیکنالوجیزجیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تقریباً 58 فیصد اراضی قابل کاشت ہے جو کہ کل تقریباً 37,910 ہیکٹر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 76 فیصد افغان باشندے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ علم کی کوئی سرحد نہیں ہے اور بڑھتی ہوئی دنیا کے لیے فوڈ سیکیورٹی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششیں کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو کرزرعی ترقی کیلئے بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادکی وجہ سے زمین اور پانی کے وسائل پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کا شمار بر صغیر کی اولین زرعی جامعات میں ہوتا ہے اوراس نے سبر انقلاب اور بھوک کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کو صدر خان جان الوکازی نے کہا کہ افغانستان میں زراعت کے شعبے میں بہت مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں روایتی زراعت کو جدید زراعت کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے زرعی یونیورسٹی کو معاونت کرنا ہوگی۔

ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر خالد مشتاق نے کہا کہ زراعت کا شعبہ غربت کے خاتمے سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختراعی سوچ کو پروان چڑھانا ہوگا۔ پروفیسر ڈاکٹر آصف کامران نے کہا کہ ترقی کے لیے کھیت سے کھانے کی میز تک زراعت کے تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہونگے۔

انچارج بزنس مینجمنٹ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر عبدالغفور نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ زرعی شعبے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لئے حکمت عملی تیار کریں۔ ڈاکٹر حماد بدر نے کہا کہ فورم مشترکہ زرعی مسائل کے حل پر مبنی راستہ وضع کرے گا۔ آئی سی سی آئی اے کے بزنس ڈویلپمنٹ سربراہ سید سعد علی پاشا اور ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی و دیگرنے بھی خطاب کیا۔