اسلام آباد۔3جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کے ہمراہ بلکسر چکوال میں ادرک کی کٹائی کی ورکشاپ کے دوران ادرک کی پہلی کاشت کا افتتاح کیا۔
یہ پاکستان میں ادرک کی پہلی فصل تھی، فصل کی مدت 9تا10 ماہ ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ماہرین بھی موجود تھے۔چیئرمین پی اے آر سی نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو ادرک کی کاشت کے منصوبے کی کامیابی اور پاکستان کی کسان معیشت کو فروغ دینے کی صلاحیت کے بارے میں بتایا۔ چیئرمین نے یہ بھی بتایا کہ ادرک کی اس قسم کو کھیت میں کامیابی سے اگایا اور آزمایا گیا ہے اور اس علاقے میں تقریباً 8 سے 10 ٹن فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر علی نے اس ورائٹی کے بریڈر کی حیثیت سے شرکاءکو بتایا کہ کس طرح انہوں نے پوٹھوہار کے علاقے میں مختلف قسم کی نشوونما اور ادرک کے تعارف کے لیے مختلف تجربات کامیابی سے کیے، اور فصلوں کی مختلف اقسام کی نشوونما کے لیے پی اے آرسی کا کردار، مختلف ممالک سے ادرک کے جراثیم کا مجموعہ مختلف مقامات پر اپنانے کے لئے ٹرائل اور انتظامی طریقوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں ادرک کی کامیاب کاشت درآمدی بل کو کم کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں پاکستان میں ادرک کی پیداوار میں اس جدت پر سائنسدانوں اور ترقی پسند کسانوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت کے خاتمے اور ترقی کے لئے زراعت کی ترقی اور غذائی تحفظ ناگزیر ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نے مزید کہا کہ ادرک ایک بڑی فصل کے طور پر ابھر سکتی ہے اور کسان برادری کے لئے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔
پبلک وپرائیویٹ سیکٹر، تحقیقی ادارے، اختراع کار اور کسان مل کر زراعت کی تعمیر کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ اس سے غربت کے خاتمے، معاش کے مواقع پیدا کرنے، اقتصادی ترقی اور غیر ملکی تجارت کے فروغ کے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔ورکشاپ میں شرکاءنے ماہرین سے ادرک کی پائیدار پیداوار ،اس کے انتظام اور اس فصل کی صحیح طریقے سے کٹائی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ ماہرین نے تجارتی پیمانے پر مقامی سطح پر ادرک اگانے کے فوائد کے حوالے سے تحقیق پر مبنی معلومات بھی پیش کیں۔