غزہ میں اسرائیلی حملے ہرجگہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ہیں،اقوام متحدہ

122
United Nations
United Nations

اقوام متحدہ۔17اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے غزہ کے بحران میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے ہرجگہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوںمیں رکاوٹ ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی قائم مقام انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور جوائس مسویا نے یواین سکیورٹی کونسل کو غزہ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ہر روز بدتر ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اسرائیلی فوجی حملے ہر موڑ پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایندھن اور ضروری طبی سامان ختم اور خوراک کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو فوجی سپلائی روکنے کی دھمکی کے باوجود محصور علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دی جارہی۔ جوائس مسویا نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل ان کی آخری بریفنگ کے بعد سے غزہ کے لوگوں کو اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا ،ان میں مبینہ طور پر تقریباً 400 افراد ہلاک اور 1500 زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ دنیا نے الاقصیٰ ہسپتال کے قریب پناہ لینے والے مریضوں اور بے گھر افراد کی تصاویر بھی دیکھیں جو زندہ جل رہے تھے،مزید برآں نصیرات میں پناہ گاہ کے طور پر کام کرنے والے سکول پر حملے میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ شمال میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں تیز ہورہی ہیں، جبلیہ اور اس کے آس پاس کا علاقہ محاصرے میں ہے اور وہاں شدید لڑائی ہورہی ہے، فلسطینی مسلح گروپوں کی طرف سے بھی اسرائیل کی طرف اندھا دھند راکٹ فائر کیے جاتے ہیں۔ یواین عہدیدار نے کہا کہ اندازے کے مطابق جبالیہ کے علاقے سے 55,000 لوگ بے گھر ہو چکے جبکہ دیگر پانی اور خوراک ختم ہونے کے باعث گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ امدادی کارکنوں کو ملبے تلے دبے زخمیوں کو نکالنے سے روک دیا گیا

۔ا ن کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ گورنری کے 10 ہسپتالوں میں سے صرف تین کم سے کم گنجائش کے ساتھ کام کر رہے ہیں ،ان کے پاس ایندھن، خون، صدمے کے علاج اور ادویات کی شدید قلت ہے ۔ جوائس مسویا نے غزہ میں 155,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہاں بچے کی ڈلیوری انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے،کوئی قبل از پیدائش کی سہولت ہے اور نہ ہی کوئی دوا ، تقریباً 11,000 حاملہ خواتین بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں جس سے نہ صرف ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ رہی ہیں بلکہ ان کے نوزائیدہ بچوں کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)نے خبردار کیا ہے کہ کمال عدوان ہسپتال بھرا ہوا ہے جہاں روزانہ 50 سے 70 نئے زخمی آتے ہیں۔مسویا نے شمال میں خوراک کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں 2 سے 15 اکتوبر تک کوئی کھانا داخل نہیں ہوا، ذرا سی خوراک کو اندر لیجانے کی اجازت ہے اور زندگی کے لیے اہم تمام سامان ختم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ شہر میں کم از کم 10 کچن کے ذریعے روزانہ 110,000 سے زیادہ افراد میں کھانا تقسیم کیا جاتا ہے جس میں شمالی غزہ کی گورنری سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی آمد کو سہارا دینا بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن تھرڈ اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور اس کے سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کو ایک خط بھیجا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کو غزہ میں مزید امداد کی اجازت دینے کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ یا امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی فراہم کنندہ، فوجی امداد بند کرنے پر غور کرے گا۔