غزہ میں امدادی قافلوں کو رسائی اور حفاظتی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت کی پابندیوں کا سامنا ہے،عالمی ادارہ صحت

118
World Health Organization
World Health Organization

نیویارک ۔18جنوری (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت کے ہیلتھ ایمرجنسی آفیسر شان کیسی نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) غزہ کے ہسپتالوں میں اہم ادویات، رسد اور ایندھن کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، جہاں صحت کا نظام تباہ ہو رہا ہے۔

شان کیسی جو غزہ میں پانچ ہفتے سے زائد وقت گزار کر آئے ہیں نے نیویارک میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے غزہ میں آنکھوں دیکھی مایوس کن صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امدادی قافلوں کو رسائی اور حفاظتی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت کی پابندیوں کا سامنا ہے۔گزشتہ ہفتے جب میں غزہ میں تھا، ہم نے غزہ شہر کو شمال میں ایندھن اور سامان پہنچانے کے لیے سات دن تک لگاتار کوشش کی اور ہر روز ان درخواستوں کو مسترد کر دیا جاتا رہا۔غزہ کے 36 میں سے صرف 16 ہسپتال کم سے کم یا جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

ہسپتال ہزاروں مریضوں اور بے گھر ہونے والے افراد سے بھرے پڑے ہیں، روزانہ ہسپتالوں میں ایسے مریضوں کو دیکھا جو شدید جلے ہوئے تھے، دیکھ بھال کے لیے گھنٹوں یا کئی دن انتظار کرتے تھے اور وہ اکثر مجھ سے کھانا یا پانی مانگتے تھے۔

شان کیسی جنہوں نے غزہ میں الشفا سمیت6ہسپتالوں کا دورہ کیا، نے مزید کہا کہ غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال، جس میں 700 سے زیادہ بستر ہیں، اب ایک بڑا ہنگامی کمرہ ہے جو شدید زخمی مریضوں اور پانچ یا چھ ڈاکٹروں اور نرسوں سے بھرا ہوا ہے ،دسیوں ہزار بے گھر افراد آپریٹنگ تھیٹرز، راہداریوں اور سیڑھیوں پر رہ رہے ہیں۔

ہسپتال میں نہ ایندھن تھا، نہ بجلی، نہ پانی ، بہت کم طبی سامان اور ان کی دیکھ بھال کے لیے صرف مٹھی بھر عملہ باقی ہے۔ جنوب میں خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں بڑی تعداد میں مریضوں کے لئے صرف 30 فیصد عملہ ہی رہ گیا ہے جبکہ برن یونٹ میں ایک ڈاکٹر 100 مریضوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔