غزہ ۔2جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے گرائے گئے بم جو پھٹ نہیں سکے سے فلسطینی بچوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔اقوام متحدہ کے ادارے آفس فار دی کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے گرائے گئے ایسے بم جو پھٹ نہیں سکے ، بہت زیادہ تعدا د میں جا بجا بکھرے پڑے ہیں اور ان سے فلسطینی شہریوں ، خصوصاً بچوں کے مارے جانے اور شدید زخمی ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ تازہ ترین واقعے میں خان یونس کے جنوب میں29 جون کو ایسا ہی ایک بم پھٹنے سے9سالہ بچی جاں بحق اور 3 دیگر افراد زخمی ہوئے۔ او سی ایچ اے کے مطابق حال ہی میں پیش آنے والے اسی طرح کے دو دیگر واقعات میں 8 بچے زخمی ہوئے ہیں ۔اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے مطابق جنگ کے دوران استعمال کیا جانے والا کم از کم 10 فیصد گولہ بارود ممکنہ طور پر پھٹ نہیں پاتا جس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں موجود لاکھوں ٹن جنگی ملبے میں سے بہت بڑی تعداد میں بارودی مواد بھی شامل ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے کے اندازے کے مطابق23 لاکھ کی آبادی کےکل 365 مربع کلو میٹر کے علاقے غزہ ، جو دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے میں اسرائیلی مسلح افواج اپنی کارروائیوں کے دوران اکتوبر سے اب تک کم از کم 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گر ا چکی ہیں۔