غزہ کے الشفا ہسپتال پر بمباری خوفناک عمل،یہ سلسلہ بند کیا جائے ، اقوام متحدہ

92
Antonio Gutierrez
Antonio Gutierrez

اقوام متحدہ ۔6نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نےکہا ہے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال پر اسرائیلی بمباری نے مجھے خوف میں مبتلا کردیا ہے ، تقریباً ایک ماہ سے بچوں اور خواتین سمیت غزہ کے شہری زیر محاصرہ ہیں، انہیں امداد کے بجائے ہلاک کیا جا رہا ہے ، یہ سب کچھ اب بند ہونا چاہیے۔۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں حماس کے حملوں اور ان میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں کو ہلاک، زخمی اور اغوا کیے جانے کو بھی نہیں بھولے ، غزہ میں یرغمال بنائے گئے تمام لوگوں کو بھی فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک ماہ سے بچوں اور خواتین سمیت غزہ کے شہری زیر محاصرہ ہیں، انہیں امداد فراہم نہیں کی جا رہی، انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں پر بم برسائے جا رہے ہیں، یہ سب کچھ اب بند ہونا چاہیے۔ انہو ں نے کہا ہے کہ غزہ کے انسانی حالات ہولناک ہیں، لوگوں کو ضرورت کے مطابق خوراک، پانی اور ادویات میسر نہیں ، ہسپتالوں کو بجلی مہیا کرنے اور پانی کی فراہمی کے پلانٹ بحال رکھنے کے لیے ایندھن ختم ہو رہا ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ‘انرا’ کی پناہ گاہوں میں گنجائش سے تقریباً چار گنا زیادہ لوگ موجود ہیں اور ان پر بم باری بھی ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش نہیں رہی، صورتحال انتہائی خراب ہے، بیماریوں اور سانس کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اور بچے خاص طور پر اس صورتحال سے متاثر ہو رہے ہیں ، پوری آبادی خوف و صدمے کا شکار ہے اور کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔سیکرٹری جنرل نے غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے واضح کیا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام ہونا چاہیے، متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک انہیں جنگی قوانین کی تعمیل کے لیے کہیں، لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ کرنے میں مدد دیں اور اس تنازع کو پھیلنے سے روکیں جو پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات، امدادی اور طبی کارکنوں اور اثاثوں کو تحفظ ملنا چاہیے،شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضروری اشیا اور خدمات کو غزہ بھر میں بلاروک و ٹوک رسائی ملنی چاہیے اور امدادی سامان کی مقدار غیرمعمولی حالات کے تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے۔