غزہ کے شہریوں کی نقل مکانی ناقابلِ قبول، فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات مسترد کرتے ہیں ، سعودی عرب

110

ریاض ۔5فروری (اے پی پی):سعودی عرب نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مؤقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کا طویل مدت سے یہی نظریہ ہے کہ فلسطینیوں کی ایک خودمختار ریاست ہونی چاہیے اور یہ ایک پختہ مؤقف ہے جس پر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔عرب نیوز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو امریکی ’ملکیت‘ میں لینے اور فلسطینیوں کو اپنی زمین سے بے دخل کرنے سے متعلق بیان کے کچھ دیر بعد سعودی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا۔مملکت اور اس کے رہنماؤں کا طویل مدت سے یہی مؤقف رہا ہے اور وہ بارہا فلسطینیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے آئے ہیں، ان کے بقول دہائیوں سے جاری تنازعے کے پائیدار حل کے طور پر اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اپنی ریاست کے مستحق ہیں۔سعودی رہنماؤں نے بارہا کہا ہے کہ مملکت اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات کا انحصار 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام پر ہے۔وزارت خارجہ کے بیان میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 18 ستمبر 2024 کو شوریٰ کونسل سے خطاب کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب خومختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، کے قیام کے لیے انتھک کوششیں جاری رکھے گا اور اس کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائیں گے۔سعودی ولی عہد نے 11 نومبر 2024 کو ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں بھی انہی جذبات کا اظہار کیا تھا اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔سعودی عرب نے مزید کہا ہے کہ یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ شدید انسانی مصائب کا شکار فلسطینی عوام کی تکلیف کو دور کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور جو اپنی سرزمین پر ہی رہیں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بین الاقوامی قانونی قراردادوں کے تحت فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دیے بغیر دیرپا اور منصفانہ امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، اور اس کی وضاحت سابقہ ​​اور موجودہ امریکی انتظامیہ کو کر چکے ہیں۔