پیرس۔28اکتوبر (اے پی پی):بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر فرانس میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی تارکین وطن، کشمیریوں، ماہرین تعلیم، صحافیوں، فرانسیسی شہریوں اور دیگر معزز مہمانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
سیمینار میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی سات دہائیوں کی طویل جدوجہد کو اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کے صدر،نگران وزیراعظم اور نگران وزیر خارجہ کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے جس کے بعد ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں تنازعہ کشمیر کی ابتدا اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں مقیم کشمیریوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی۔ممتاز مقررین نے بھارتی قابض افواج کی طرف سے معصوم کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کے خلاف انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے بھارتی قبضے سے آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں کشمیری عوام کی مثالی جرات اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مقررین نے جموں و کشمیر تنازعہ کے قانونی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے عالمی برادری اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوم کشمیریوں کے مصائب کو اجاگر کریں اور بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں ہونے والے مظالم، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف آواز اٹھائیں۔ پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مقررین نے 5 اگست 2019 میں بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت کی حکومت کو اسے واپس لینا چاہیے۔
انہوں نے میڈیا بلیک آؤٹ اوراقلیتی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرکے مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے، زمین کی ملکیت سے متعلق نئے قوانین متعارف کرانے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابی حلقوں کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل پر منحصر ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 27 اکتوبر 1947 کشمیری عوام کے لیے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک تھا ۔انہوں نے آزادی، مساوات اور بھائی چارے کے فرانسیسی نعرے کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ فلسطین کی طرح جموں و کشمیر کے تنازع کو جمہوریت کی مشترکہ اقدار اور بنیادی آزادیوں، اور بین الاقوامی قوانین کے عالمی احترام، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تناظر میں بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کا فرض تھا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسکی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیراہتمام منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دوہرے معیارات سے گریز کرنا اور امن اور انصاف کے نصب العین کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور کشمیر کا مقدمہ مضبوط سیاسی، قانونی اور اخلاقی بنیادوں پر استوار ہے اور پاکستان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے منصفانہ مقصد کے حصول کے لیے ان کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔ سیمینار میں شریک مہمانوں نے تصویری نمائش کا بھی دورہ کیا جس کا خصوصی اہتمام مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔