فرانس میں 2023 کے دوران نسل پرستی اور عدم برداشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،رپورٹ

95
France
France

پیرس۔28جون (اے پی پی):فرانس میں 2023 کے دوران نسل پرستی اور عدم برداشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ۔ ڈی ڈبلیو نے انسانی حقوق کے کمیشن کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ایسا غزہ جنگ سے متعلق عوامی بحث اور مہاجرین مخالف انتہائی دائیں بازو کے خیالات کی وجہ سے ہوا ہے۔ فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی (آر این) نامی سیاسی جماعت آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے، یہ ملک میں تارکین وطن کے حقوق کو محدود کرنے کا نظریہ رکھتی ہے۔

انسانی حقوق کے کمیشن کے مطابق اس جماعت کے نظریات فرانسیسی آئین میں مساوات، بھائی چارے اور آزادی جیسے درج بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور ان سے نسل پرستانہ رائے کو تقویت مل رہی ہے۔ اسی طرح غزہ کی جنگ نے دنیا کے دیگر حصوں کی طرح فرانس میں بھی سامیت دشمنی اور اسلامو فوبیا میں اضافہ کیا ۔ ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق 2023میں ایک دوسرے کے خیالات اور اعمال کو رد کرنے کے رجحان میں ریکارڈ اضافہ ہوا ، سامیت اور مسلم مخالف کارروائیوں کی رپورٹوں میں بالترتیب 284 فیصد اور 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ نسل پرستانہ کارروائیوں کی دیگر اقسام میں 21 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ سروے میں شامل افراد میں سے 51 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک فرانس میں ہی خود کو محفوظ تصور نہیں کرتے، 2022 میں یہ تعداد 43 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس رائے کا تعلق مہاجرین سے ہے اور مقامی فرانسیسی تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ، آر این کے حامیوں میں یہ شرح 91 فیصد پائی جاتی ہے، تاہم 69 فیصد فرانسیسی شہری دائیں بازو کی سیاسی جماعت آر این کی طرف سے پیش کردہ اس ’’قومی ترجیحی‘‘ پالیسی کی حمایت نہیں کرتے جس کے مطابق فرانسیسی لوگوں کو غیر ملکیوں پر ملازمتوں، شہری فوائد اور رہائش کے حوالے سے ترجیح دی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ فرانس کی آر این نامی سیاسی جماعت 2022 کے انتخابات میں 88 نشستیں جیت کر پارلیمنٹ میں دوسری سب سے بڑی جماعت بن گئی تھی اور رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے یورپی یونین انتخابات میں اس نے 30 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ اس جماعت کی کامیابی کے خوف سے برسر اقتدار ایمانویل میکرون کی جماعت نے بھی سکیورٹی، شناخت اور امیگریشن کے مسائل پر توجہ مرکوز کر لی ہے