اقوام متحدہ۔9اکتوبر (اے پی پی):فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ برطانوی اخبار کے مطابق 7 اکتوبر(ہفتہ)کی صبح فلسطینی گروپ حماس نے غزہ سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے باعث فلسطین اور اسرائیل درمیان جنگ شروع ہو گئی۔ حماس کے حملے میں 700 اسرائیلی ہلاک اور درجنوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوںمیں 20 بچوں سمیت 400 سے زیادہ فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کے بعد یورپی ملک مالٹا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ۔ اجلاس میں شریک متعدد ارکان نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی تاہم کسی بھی مشترکہ اعلامیے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ سفارت کاروں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے کسی بھی مشترکہ بیان پرغور نہیں کیا، ایک لازمی قرارداد تو دور کی بات روس کی سربراہی میں ارکان حماس کی مذمت کرنے کے بجائے اس معاملے پر وسیع توجہ دینے امید رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ ان کا پیغام فوری طور پر جنگ بندی کرنے اور بامعنی مذاکرات کی طرف جانے کا ہے جس کے بارے میں سلامتی کونسل نے کئی دہائیوں سے کہا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جزوی طور پر حل طلب مسائل کا نتیجہ ہے۔ چین نے کہا کہ وہ ایک مشترکہ بیان کی حمایت کرے گا۔ چینی سفیر ژانگ جون نے کہا کہ یہ غیر معمولی بات ہے کہ سلامتی کونسل نے کچھ نہیں کہا۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل اسرائیلی سفیر گیلاڈ ایردان نے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی تصاویر دکھائیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ اس ظلم کی مذمت کی جانی چاہیے۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے ثابت قدمی سے مدد دی جانی چاہیے۔ فلسطینی سفیرریاض منصور نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں، یہ وقت اسرائیل کے خوفناک انتخاب کی حمایت کرنے کا نہیں بلکہ اسرائیل کو یہ بتانے کا ہے کہ اسے اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے، امن کا ایک راستہ ہے جہاں نہ تو فلسطینی مارے جائیں اور نہ ہی اسرائیلی۔ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کا حصہ نہیں تھے کیونکہ وہ اس وقت سلامتی کونسل کے رکن نہیں ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے اس بحران پر سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ظاہر کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا ذکی نصیبہ نے کہا کہ ان کے خیال میں ہر کوئی سمجھتا ہے کہ آج کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے بہت سے ارکان سمجھتے ہیں کہ دو ریاستی حل کے لیے سیاسی راستہ ہی اس تنازعے کو حتمی طور پر حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔