اقوام متحدہ ۔4اکتوبر (اے پی پی): پاکستان نے دنیا بھر میں پھیلی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیےفلسطین اور کشمیر جیسے طویل عرصہ سے حل طلب تنازعات کو حل کرنے اور وہاں کے مکینوں کو حق خودارادیت دینے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےجنرل اسمبلی کی قانونی (چھٹی) کمیٹی کو "بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات”پر بحث کے دوران بتایا کہ دہشت گردی کو جامع طور پر شکست دینے کے لیےہمیں نہ صرف اس کی علامات بلکہ اس کی بنیادی وجوہات کو بھی حل کرنا چاہیے۔انہوں نے اپنے تبصرے میں دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے رجحانات کے بارے میں بات کی اوراس لعنت سے نمٹنے کے لیے ایک جامع کنونشن تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہاکہ جامع کنونشن میں دہشت گردی کی کسی بھی تعریف کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے اور نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات بشمول سفید فام بالادستی کی پرتشدد کارروائیاں، انتہائی دائیں بازو، پرتشدد قوم پرست، زینو فوبک، اسلامو فوبک، دنیا کے مختلف حصوں میں مسلم مخالف نظریات اور ہندوتوا گروپس کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ نئے کنونشن کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی اور استعماری قبضے کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے غلط استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ کس طرح جنوبی ایشیا میں ایک ملک بھارت نے سول سوسائٹی اور صحافیوں کو دبانے اور ظلم کو تیز کرنے کے لئے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کو ہتھیار بنایا ہے۔سفیر اکرم نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان بھی اصولی طور پر دہشت گردی کا شکار رہا ہے، یاد کرتے ہوئے کہ گزشتہ 20 سالوں میں اس نے دہشت گردی کے حملوں میں 80,000 سے زیادہ شہری اور فوجی جانی نقصان اٹھایا ہے اور اس کی معیشت اور ترقی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہا کہ 29 ستمبر کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت پر ملک کو دو دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جس میں 60 افراد ہلاک اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوئے۔سفیر اکرم نے دائیں بازو، نو فاشسٹ اور اسلاموفوبک انتہا پسندی سے دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نئے سائبر ٹولز، بشمول کرپٹو کرنسی اور آن لائن دہشت گرد ی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو منظم کرتے ہیں۔اس مقصد کے لیےانہوں نے تجویز دی کہ جنرل اسمبلی کو عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کے نفاذ کو فروغ دینے کے لیے ایک کمیشن قائم کرنا چاہیے۔