فیصل آباد، کاشتکاروں کو آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت20نومبر تک مکمل کرنے کی ہدایت

162
wheat cultivation

فیصل آباد۔ 08 نومبر (اے پی پی):محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے سے بچانے کےلئے صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ اچھی فصل کاحصول ممکن ہو سکے ۔ ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد ڈویژن چوہدری خالد محمودنے کہاکہ فیصل آباد ڈویژن سمیت پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت20نومبر تک مکمل کرلیں کیونکہ20نومبر کے بعد پچھیت سے گندم کی پیداوار میں 17سے20کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے کمی ہوتی ہے،دیر ہونے کی صورت میں بھی 30 نومبر تک گندم کی کاشت مکمل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار گندم کی صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ فصل کنگی وغیرہ کے حملے سے محفوظ رہے اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں اور فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوارحاصل کی جاسکے۔انہوں نے بتایاکہ تمام آبپاش علاقوں کےلئے این اے آر سی 2011، آس 2011، ملت 2011، پنجاب 2011، آری2011، فیصل آباد 2008، لاثانی 2008، معراج 2008، فرید 2006،

شفق 2006، گلیکسی 2013،اجالا 2016، جوہر 2016، بور لاگ 2016،گولڈ2016،این این گندم ون،زنکول، اناج 2017،فخروغیرہ،بیج پرسبسڈی کےلئے گندم کی منظور شدہ اقسام اکبر 19،اناج 17،اجالا 16،مرکز 19،فخر بھکر،غازی 19،بورلاگ 16،پاکستان 13،زنکول 16،گولڈ 16،بھکر سٹار،فتح جنگ16،احسان 16وغیرہ،بھکرو پنجاب کی کلر والی زمینوں پر کاشت کےلئے پاسبان 90وغیرہ، تمام بارانی علاقوں کےلئے چکوال 50، این اے آر سی 2009، بارس 2009، دھرابی 2011، پاکستان 2013، احسان 2016، فتح جنگ 2016 کی منظورشدہ اقسام کی منظوری دی گئی ہے لہٰذا کاشتکار مذکورہ اقسا م کی کاشت کو ترجیح دیں تاہم پنجاب کے آبپاش علاقوں میں سحر 2006 بھی کاشت کی جاسکتی ہے ،یہ فصل بیماری سے متاثر ہوتی ہے اس لئے اسے کم سے کم رقبہ پر کاشت کرناچاہیے۔

انہوں نے بتایاکہ یکم نومبر سے 20 نومبر تک کے ایام گندم کی کاشت کےلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اس لئے ان ایام میں کسی غفلت، کوتاہی، سستی، لاپرواہی کامظاہرہ نہ کیا جا ئے۔انہوں نے کہاکہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے ضروری عوامل میں کھادوں کے استعمال کا بڑاعمل دخل ہے لیکن پاکستان میں کھادوں کا استعمال کم اور انتہانی غیر متوازن ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی ایک بڑی وجہ فاسفورسی کھاد کے حصول میں درپیش مشکلات ہیں تاہم گندم کی اچھی پیداوار کا انحصاراور زمین کی زرخیزی کوبحال رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب1:1یا1:1.5 ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آبپاش علاقوں میں تمام کھاد بوائی کے وقت یا تمام فاسفورس اورآدھی نائٹروجن بوائی کے وقت جبکہ باقی ماندہ آدھی نائٹروجن پہلے پانی کے ساتھ ڈالنی چاہیے اسی طرح بارانی علاقوں میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مطلوبہ مقدار بوائی کے وقت ڈال دی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم ہمارے ملک کی ایک اہم غذائی فصل ہے جبکہ پاکستان کی غذائی ضروریات کا زیادہ تر انحصار گندم پر ہے اس لئے گندم کی بہتر پیداوار کو خوراک اورمعاشی استحکام کا ضامن تصور کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل بارانی اور آبپاش علاقوں میں وسیع رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ گندم کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر نے کےلئے تمام پیداواری عوامل پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ زمین کی تیاری گندم کی کاشت کا اہم جزو ہے کیونکہ بہتر پیداوار کا انحصار زمین کی بہتر اور بروقت تیاری پر ہوتاہے اس لئے جن کھیتوں سے پانی نکل چکاہے اورکھیت بھی خشک ہوگئے ہیں وہاں کراہ وغیرہ کی مدد سے زمین ہموارکرنے کے بعد زمین کی تیاری کریں اور راؤنی سے پہلے کھیتوں میں سہاگہ دینے کے بعد کھیتوں کو دو دو کنال کے کیاروں میں تقسیم کرنے سے پانی کی خاطر خواہ بچت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار وتر آنے کے بعد زمین پر دوہراسہاگہ دیں ۔انہوں نے کہاکہ دوسرا رمبڑ مارنے کے بعد زمین کی نوعیت کے مطابق ایک یادو بارہل چلا کر اچھی طرح سہاگہ دے کر زمین کو4سے5 دنوں کیلئے چھوڑ دیا جاتاہے تا کہ جڑی بوٹیاں اُگ سکیں جو کہ بعد ازاں کاشت کرنے کیلئے زمین کی تیاری کے دوران خودبخود تلف ہو جائیں گی۔