کراچی۔17جنوری (اے پی پی):ریاض میں فیوچر منرلز فورم (ایف ایم ایف) میں پاکستان نے اپنی وسیع غیردریافت شدہ معدنی دولت کو دنیا کے سامنے ظاہر کر کےخود کو کان کنی کے عالمی پاور ہاؤس کے طور پر پیش کیا ہے۔ جمعہ کو پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی وفد کے سیشن کا آغاز ”زیرِزمین: پاکستان میں کان کنی کی صنعت کی نشاۃ ثانیہ” کے موضوع پر پیش کی جانے والی ویڈیوکے ساتھ ہوا۔ جس میں ملک میں قیمتی پتھروں، غیر دھاتی اور صنعتی معدنیات، دھاتوں اور نایاب زمینی عناصر کےوافرذخائر کو اجاگرکیا گیا۔یہ سیشن ”پاکستان: منرل مارول – کان کنی کا تابناک مستقبل ” کے عنوان سے ایک اعلیٰ سطحی پینل گفتگوکے ساتھ جاری رہا، جس کی نظامت پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر عمران عباسی نے کی۔اس پینل میں پٹرولیم اور آبی وسائل کے وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، بیرک، ریکوڈک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹموتھی کرب اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اسد احمدشامل تھے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے جامع پالیسی اصلاحات، ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافے اورماحول دوست توانائی کی جانب عالمی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے کان کنی کے شعبے کوترقی دینے کے لئے حکومت کی ترجیحی حکمتِ عملی کو اُجاگر کیا۔ایف ایم ایف 2025 میں پاکستان پویلین کا دورہ کرنے والے 10 ہزار سے زائد مندوبین نے ملک میں کان کنی کے بھرپور امکانات اور صلاحیتوں کے بارے میں آگہی حاصل کی۔ حکومتی نمائندگان، سرکاری ادارے اور نجی شعبے کے شراکت دار، سرمایہ کاروں اور ماہرین کے ساتھ معدنیات کی تلاش اور پیداوار میں متنوع مواقع کے حوالے سے تبادلہ خیا ل میں مصروف دکھائی دیئے۔ ایک اہم سنگ میل کے طور پر واہ نوبل گروپ اور سعودی گولڈ ریفائنری کے درمیان چار مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔
ڈاکٹر مصدق ملک کی موجودگی میں ہونے والے ان معاہدوں کی رُو سے واہ نوبل سعودی عرب میں کان کنی کوفروغ دینے کے لئے جدید ڈرلنگ اور بلاسٹنگ خدمات فراہم کرے گی۔ تقریب میں سعودی گولڈ ریفائنری کے چیئرمین ابراہیم اور واہ نوبل کے سی ای او بریگیڈیئر شیراز اللہ چوہدری نے بھی شرکت کی۔اس کے علاوہ ڈاکٹرمصدق ملک کی سربراہی میں پاکستان پویلین میں تین اہم نشستیں بھی ہوئیں،جن میں انہوں نے امریکی کمپنی کے مندوبین سے بات چیت کی،ان نشستوں میں پاکستان پویلین میں موجود دلکش تھری ڈی معدنیات کے نقشے کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں کان کنی کے وسائل کو اجاگر کیا گیا۔
اختتامی تقریب کے دوران بندر ابراہیم الخوارائف نے وفد کو تعریفی سند پیش کی، خاص طور پر پویلین کے حیرت انگیز اور معلوماتی ڈیزائن کی تعریف کی، جس نے پاکستان کی کان کنی کی صنعت کوبھرپور انداز سے ظاہر کیا۔اس فورم میں ڈیزائن اور نمائش کے اعتبار سے ایک قابل ِ ستائش پویلین کے ساتھ پاکستان کی شرکت نے اسٹیک ہولڈرز کی نمایاں توجہ حاصل کی، جس سے قابل قدر تعاون کو فروغ ملا اور کان کنی کے ایک اہم مرکز کے طور پر ملک کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔