فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ٹیکس انتظامیہ، تعمیل اور ڈیجیٹل تبدیلی کو بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحات کاسلسلہ جاری، محصولات وصول کرنے کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 29 فیصد کی نمو ریکارڈ

125
FBR
FBR

اسلام آباد۔5مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم محمدشہباز شریف کی فعال و متحرک قیادت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ٹیکس انتظامیہ، تعمیل اور ڈیجیٹل تبدیلی کو بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحات کاسلسلہ جاری ہے، محصولات میں اضافہ، ٹیکس کی بنیادمیں وسعت اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کیلئے اقدامات سے نہ صرف ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا بلکہ محصولات وصول کرنے کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 29 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ سرکاری اعدادوشمارکے مطابق فروری 2023ء سے جنوری 2024ء تک کی مدت میں 9858 ارب روپے کی محصولات اکھٹاکئے گئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7639 ارب روپے تھیں۔

اس مدت میں انکم ٹیکس کی مدمیں 5243 ارب روپے ، سیلزٹیکس کی مدت میں 3941 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مدمیں 674 ارب روپے وصول کئے گئے اس کے علاوہ ایف بی آر نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران ریفنڈکی مد میں 483.3 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے،گزشتہ سال کی اسی مدت میں ری فنڈ کی مدمیں 361 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، ری فنڈکی ادائیگی میں سالانہ بنیادوں پر 34 فیصد کا اضافہ ہوا۔ انکم ٹیکس ریٹرن میں 230 فیصد اضافہ ہواہے، انکم ٹیکس ریٹرن 24 ارب روپے سے بڑھ کر 80 ارب روپے ہو گئی، سیلز ٹیکس ریٹرن 20 فیصد کے اضافہ سے 337 ارب روپے سے بڑھ کر 403 ارب روپے ہو گئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ریٹرن 169 فیصد کے اضافہ سے 0.1 ارب روپے سے بڑھ کر 0.4 ارب روپے ہو گئی۔

گزشتہ ایک سال کے دوران ایف بی آر نے ٹیکس انتظامیہ کو بہتر بنانے،ٹیکس کی تعمیل میں اضافے اور ملک میں ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے انقلابی اصلاحات متعارف کرائیں جن میں آڈٹ میں بہتری، آئی ٹی اور ڈیٹا کی تبدیلی، قانونی اصلاحات، ادارہ جاتی مضبوطی اور ٹیکس اصلاحات شامل ہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی رسک کی شناخت کے نظام کا نفاذایف بی آر کا ایک اہم قدم تھا جس کا مقصد ٹیکس آڈٹس کی کارکردگی اور درستگی کو بہتر بنانا تھا۔ اس اقدام کے ساتھ ساتھ نیا کسٹمر ریلیشن شپ مینجمنٹ (سی آر ایم) ڈیش بورڈ بھی متعارف کرایا گیا جس سے ٹیکس کی تعمیل کی نگرانی بر وقت کی جا رہی ہے۔

انفورسمنٹ کے اہداف پر مبنی اقدامات سے مجموعی طور پر تعمیل کو مستحکم کرنے اور کاروباروں کو ٹیکس کے ضوابط کے تحت عمل کرنے کی ترغیب ملی ہے۔ایف بی آرنے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ کو جدید بنانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں سب سے اہم اے آئی سے چلنے والا کسٹمز انٹیلی جنس کا آغاز ہے جس سے کسٹمز کی کارروائیوں کو بہتربنانے میں مددملی ۔ ڈیجیٹل انوائسنگ سسٹمز کیآغازسے ٹیکس کی وصولی کے عمل کوآسان بنانے میں مددمل رہی ہے ،ملک بھر میں سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن (ایس ایس ٹی آر) کی توسیع سے ٹیکس فائلنگ کے عمل کو آسان بنانے میں مدد ملے گی اس کے علاوہ ٹیئرتھری ڈیٹا سینٹر کی تعمیر جاری ہے جس سے ڈیٹا کی حفاظت اور ٹیکس چوری سے نمٹنے کیلئے اے آئی پر مبنی نگرانی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

قانونی کارروائیوں میں شفافیت کو بڑھانے کے لیے ایف بی آر نے اپنے مقدمات کے انتظام کے نظام (ایل ایم ایس) کو ڈیجیٹلائز کیا ہے جس سے خودکار نگرانی اور بر وقت کیس ٹریکنگ ممکن ہوئی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے طویل عرصے سے زیر التواء قانونی مقدمات کو تیز ترکردیاگیاہے جس سے تنازعات کے حل کے عمل کو تیز اور زیادہ شفاف بنایا گیا ہے۔

ایف بی آرمیں ادارہ جاتی استعداد کو بھی بڑھایاگیا ہے، نئے آڈیٹرز اور ٹیکس ماہرین کی بھرتی کے ذریعے انفورسمنٹ میں بہتری لائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ افسران کے لیے پر فارمنس بیسڈ مراعات بھی متعارف کرائی گئی ہیں جس سے عملے کو تحریک ملی اور تعمیل کی سطح میں اضافہ ہوا۔ ٹیکس اور کسٹمز کے طریقہ کار میں بہتری لانے کیلئے ایف بی آر نے ٹرانسفارمیشن ڈیلیوری یونٹ (ٹی ڈی یو) قائم کیا ہے جس میں ڈیجیٹل اصلاحات پر توجہ مرکوزکی گئی ہے ۔

کراچی میں موجود لارج ٹیکس پیئرز آفس (ایل ٹی او) کو ماڈل ٹیکس آفس میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو بہتر خدمات فراہم کی جائیں گی۔ ”فیسی لیس کسٹمز اسیسمنٹ کے آغازسے کسٹمز کلیئرنس میں تاخیر میں نمایاں کمی آرہی ہے جس سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ مل رہا ہے۔ ایف بی آر نے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

اسلام آباد میں ریجنل ٹیکس آفس کی تعمیر، کراچی میں ڈی جی ٹی آر کا میسن ہوسٹل اور سکھر میں کسٹمز ویئر ہائوس جیسی نئی سہولتوں کی تعمیر سے ایف بی آر کے افسران اور ٹیکس دہندگان کے لیے کام کرنے کا ماحول بہتر بنایا جا رہا ہے اصلاحات کا مجموعی اثر بہت بڑا رہا ہے، اپیل فورمز میں طویل عرصے سے زیر التواء کیسز تیزی سے حل ہوئے ہیں جس سے قانونی عمل کو زیادہ موثر بنایا گیا ہے۔

ریونیو کے اہداف کامیابی سے پورے کیے گئے ہیں، ٹیکس کی تعمیل اور ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ”فیسی لیس کسٹمز اسیسمنٹ سے کسٹمز کلیئرنس کے اوقات میں کمی آئی ہے جس سے تجارت میں سہولت ملی ہے۔ اے آئی سے چلنے والی رسک کی تشخیص اور ڈیجیٹل تبدیلی نے ریونیو کے فرق کو کم کرنے، ٹیکس نافذ کرنے میں بہتری لانے اور ایف بی آر کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایک توسیع شدہ ورک فورس، انفورسمنٹ افسران کی بہتر موبلٹی اور مسلسل ڈیجیٹل اپ گریڈز کے ساتھ ایف بی آر نے ٹیکس کی موثر انتظامیہ کو مستحکم کیا ہے۔ اصلاحات کے نتائج پاکستان کے ٹیکس نظام کے لیے ایک روشن مستقبل کی علامت ہیں، جو ہر سطح پر تعمیل، جوابدہی اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنا رہے ہیں۔