فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا 28 لاکھ ممکنہ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ، قومی معیشت کے حجم میں 1.6 ٹریلین روپے کااضافہ متوقع

119

اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 28 لاکھ ممکنہ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے قومی معیشت کے حجم میں تقریباً 1.6 ٹریلین روپے کااضافہ متوقع ہے ۔ ایف بی آر کے ترجمان بختیار محمد نے اے پی پی کوبتایا کہ ملک میں تقریباً 3.5 ملین ایسے افراد ہیں جو ٹیکس ادا کرنے کے اہل ہیں تاہم ان میں سے 2.8 ملین افراد تاحال ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے مجموعی قومی پیداوارکے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیلئے جامع منصوبہ شروع کیاہے اور اس کے نتیجے میں جاری مالی سال کے دوران ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہواہے۔

حکومت کی دانش مندانہ پالیسیوں کی جہ سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعدادگزشتہ سال کے 1.8ملین سے بڑھ کر 3.7 ملین تک پہنچ گئی ہیں، فائلرز کی تعدادمیں تقریباً 105 فیصد کا شاندار اضافہ ہواہے ۔ترجمان نے بتایا کہ ایف بی آرنے آئندہ دوسے تین ماہ کی مدت میں فنانس بل کے ذریعے نان فائلرز پر 15 پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نان فائلرز کو جائیداد اور گاڑیاں خریدنے اور وہ بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں ہوں گی اوروہ کسی بھی بینک میں کرنٹ اکاو¿نٹ بھی نہیں کھول سکیں گے ۔

ٹیکس دہندگان کو بینکوں میں لین دین پرشرحوں میں کمی کی سہولیات مل رہی ہے جبکہ نان فائلرز کو یہ کام کرنے کے لیے کچھ اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے تاہم اب ایف بی آر نان فائلرز کی کیٹیگری کو مکمل طور پر ختم کرنے جا رہا ہے جس سے نان فائلرز کوفائلرز بن کر لازمی ٹیکس جمع کراناہوگا۔ترجمان نے بتایا کہ آمدنی کو دو طریقوں سرمایہ کاری اورخریداری کے ذریعے خرچ کیاجاتاہے تاہم آٹومیشن ، ادائیگیوں اورانوائسنگ کے مربوط نظام کے زریعہ ان دونوں سرگرمیوں کو نان فائلرز کے لیے ناقابل رسائی بنایاجائیگا۔ کسٹمز میں تشخیص کے عمل کو ڈیجیٹلائز کرنے پربھی کام جاری ہے۔ محصولات کے حوالہ سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایف بی آر نے ستمبر 2024 کے ہدف 1.106 ٹریلین روپے کے ہدف کوعبورکرلیاہے ۔

ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے عالمی بینک کے وفد سے کے ساتھ حالیہ ملاقات کے دوران ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان اور اہم اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا، جس میں پاکستان ریز ریونیو پروجیکٹ کے تحت اقدامات کو ترتیب دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ان میں ٹیکس پالیسی میں اصلاحات، ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات، انسانی وسائل کی استعداد کار میں اضافہ، انسداد سمگلنگ اقدامات اور وسیع البنیاد ٹیکس کی اصلاحات شامل ہیں۔

ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو تیز کرنے ، افعال کو آسان بنانے اور ڈیجیٹائزیشن کو تیز کرنے کے لیے تنظیم نو کے حصے کے طور پر سینئر ٹیکس حکام کے امورکی تنظیم نو کی جارہی ہے،اس سلسلے میں بورڈ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں ٹیکس کی تعمیل کی بہتر طریقے سے نگرانی کے لیے ممبر آپریشن اور پالیسی کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ممبر (پبلک ریلیشنز) کے عہدے کو ممبر (ٹیکس دہندگان خدمات) جبکہ ممبر (اکاو¿نٹنگ) کے عہدے کو ممبر (تنظیمی آڈٹ) میں تبدیل کردیاگیاہے ۔

ڈائریکٹر جنرل (ریونیو تجزیہ) ممبر پالیسی کو رپورٹ کریں گے اور ڈائریکٹر جنرل انٹرنل آڈٹ ان لینڈریونیو ممبر (تنظیمی آڈٹ) کو رپورٹ کریں گے۔اسی طرح ممبر (انفارمیشن ٹکنالوجی) اور ممبر (ڈیجیٹل انیشیٹوز) کے عہدوں کو ضم کر کے ڈائریکٹر جنرل (انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن) کاعہدہ قایم کیاگیاہے ۔ ڈی جی (آئی ٹی اینڈ ڈی ٹی) ممبر (آئی آر-آپریشنز) ایف بی آر کو رپورٹ کریں گے۔