قیام پاکستان کی داستان ہمارے لئے مشعل راہ ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کاپرچم کشائی کی تقریب سے خطاب

وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے، اسے معاشی قوت بنانے کےلئے دن رات ایک کرنا ہوگا، ہمیں کوتاہیوں پر اپنا محاسبہ کرنا ہوگا، میثاق معیشت اس کا نقطہ آغاز بن سکتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔14اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قوم کو پاکستان کے یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے، اس کا ایک مرحلہ قیام پاکستان کی شکل میں مکمل ہو چکا لیکن دوسرا مرحلہ ابھی نامکمل ہے جو ہم نے پورا کرنا ہے، تقسیم کے وقت جس وطن عزیز کو اس کے جائز وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا وہ الحمد اللہ آج دنیا کی مہذب اقوام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری قوت ہے، بحیثیت قوم آج ہمیں اپنی کوتاہیوں پر اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اس کیلئے ہمیں قومی مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے ، میثاق معیشت اس کا نقطہ آغاز بن سکتا ہے۔

ان خیالات انہوں نے اتوار کو کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ تقریب میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری،وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگ زیب،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،ریاض پیرزادہ،شاہ زین بگٹی،شیری رحمان،مرتضی جاوید عباسی،مولانا اسعد محمود،خالد مگسی،انجنئیر امیر مقام،عسکری قیادت، اراکین پارلیمنٹ،غیر ملکی سفارت کاروں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں کہ آج ہم قیام پاکستان کے 75 ویں سال کی خوشیاں منا رہے ہیں، میں دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، پاکستان کی ترقی اور تعمیر میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کے دن ہم سب کی یہ دعا ہے کہ رب ذوالجلال مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین کے محکوم مسلمانوں کو بھی جلد سے جلد آزادی کی نعمت سے نوازے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں بہت نقصانات ہوئے، سینکڑوں لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے، کئی بچے ہمیشہ کیلئے اپنے ماں باپ سے بچھڑ گئے، اللہ پاک ان سب کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو صحت یابی عطا فرمائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قیام پاکستان کی ولولہ انگیز داستان ہمارے لئے ایک سبق ہے کہ جب قومیں اپنے لئے ایک اجتماعی نصب العین طے کر لیتی ہیں تو مشکلات کے پہاڑ بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے اور سمندر بھی ان کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے خواب سے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی جو روشنی پھوٹی تھی اس وقت مخالفین مایوسی پھیلاتے تھے کہ پاکستان کبھی قائم نہیں ہوسکتا لیکن مشاہیر پاکستان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جن کے آہنی عزم اور پختہ ارادے نے مایوسیوں کو پاش پاش کر دیا اور آج ہم ایک آزاد، خودمختار اسلامی جمہوری ملک کی فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔ اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کئی سالوں تک سامراج کا بہادری اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا ، ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، انہوں نے خون کے دریائے عبور کئے، شہادتیں دیں، تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کے غم سہے ، اپنوں کو کھو دیا لیکن اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے، یہ ان عظیم قربانیوں کا انعام تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک نظریاتی ملک عطا کیا اور سامراج کی غلامی سے نجات دلائی ، ہم شہداء کو خراج عقیدت پیش اور ان کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان مائوں ، بہنوں ، بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو تقسیم ہند کی خونی لہروں کی نظر ہو گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد میں صرف مسلمان ہی نہیں اقلیتوں نے بھی بھرپور حصہ ڈالا، ہم ان کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ آپ سب اپنے مذہبی عقائد کی ادائیگی میں پوری طرح آزاد ہیں جس کا مطلب ہی یہ تھا کہ مسلم اکثریت کے اس ملک میں آئین ، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہو گی اور انہی رہنما اصولوں کے تحت ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کے دن پاکستان کی سول سوسائٹی کی خدمات کے اعتراف کا بھی دن ہے ، عبدالستار ایدھی (مرحوم) ، ڈاکٹر رتھ فائو جیسی انسان دوست تمام شخصیات کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں، ذرائع ابلاغ اور تمام اہل قلم کے کردار کا تذکرہ کئے بغیر پاکستان کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے، اس کا ایک مرحلہ قیام پاکستان کی شکل میں مکمل ہو چکا لیکن دوسرا مرحلہ ابھی نامکمل ہے، ایک مشن ہمارے اسلاف نے بے مثال جدوجہد سے پورا کیا لیکن دوسرا مشن ہم نے پورا کرنا ہے۔ یہ مشن ان مقاصد کو عملی تعبیر دینے کا ہے جو قیام پاکستان کی اصل بنیاد ہیں اور جن کا ذکر 23 مارچ 1940 ء کو منظور ہونے والی تاریخی قرارداد پاکستان میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے وقت جس وطن عزیز کو اس کے جائز وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا وہ الحمد اللہ آج دنیا کی مہذب اقوام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

صنعت وحرفت اور معیشت میں ترقی کر رہا ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ذہین اور قابل ترین افراد پیدا کر رہا ہے، پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری قوت ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس پروگرام کا آغاز کیا اور میرے قائد محمد نواز شریف نے اس کی تکمیل کی۔ اس پروگرام سے وابستہ تمام شخصیات اور ادارے اس قوم کے محسن ہیں ، اقوام متحدہ کی عالمی امن کی کوششوں میں ہمارا نمایاں کردار ہے، کھیل کے میدان میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے قومی پرچم سربلند کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم نے ترقی نہیں کی البتہ یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ جس تسلسل اور رفتار سے اپنی منزل سے حاصل کرنا تھا اس میں ہم سے اجتماعی کوتاہیاں ہوئی ہیں، یہی وہ مشن ہے جو ہمارے سامنے ہے اور جسے ہم نے پورا کرنا ہے، بحیثیت قوم آج ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ اس کیلئے ہمیں قومی مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماضی کی غلطیوں کی واضح نشاندہی کے ساتھ ساتھ اصلاح واحوال کی منصفانہ جدوجہد کا آغاز ہو جس کا نقطہ آغاز میثاق معیشت بن سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے بزرگوں کی طرح ہم نے پاکستان کو دنیا کی معاشی قوت بنانے کا عزم کر رکھا ہے، ہمیں دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا ہدف طے کرنا ، ہم اگر جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں بن سکتے اس کیلئے ہمیں دن رات ایک کرنا ہوگا، دنیا پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان جذبہ اور تخلیقی صلاحیت میں دنیا کے کسی ملک سے کم نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی بڑی قربانیوں سے حاصل ہوئی ہے اس کی حفاظت کے لئے ہم اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہائیں گے، مایوسیاں پھیلانے والوں کی پھر ہار ہو گی، ہم سب مل کر پاکستان کو معاشی ترقی اور خوشحالی سے ہمکنا رکریں گے۔ بہادر مسلح افواج کے ساتھ مل کر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں ،

انہوں نے اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ان کو مواقع اور وسائل کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے، نوجوان ماضی میں بھی ہماری ترجیحات کا مرکز رہے ہیں اور آج بھی وہ ہماری توجہ کا مرکز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی زندگی اور جدوجہد گواہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ نوجوانوں کو ایمان و اتحاد ، نظم وضبط اور تعلیم کے حصول پر توجہ مرکوز رکھنے کی بار بار تلقین کی، آج نوجوانوں سمیت ہم سب کو اسی سبق پر عمل کرنے کی ضرورت ہے،

آج کے اس تاریخی دن پر میں اپنے بچوں نوجوانوں سے دل کی بات کہنا چاہتا ہوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے جدید ممالک کی طرح ترقی کرے، کشکول اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں ، یہاں بھی معاشی ترقی اور سماجی انصاف ہو، ہم دنیا میں کھویا ہوا اصل مقام حاصل کریں تو آئیں پاکستان کی تقدیر سنوارنے کیلئے ہم سب ایک ہو جائیں، امانت اور دیانت سے دن رات محنت کو اپنا شعار بنا کر اس ملک کو عظیم بنائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خوشی ہے کہ 68 سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان کے قومی ترانے کو دوبارہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں ملک بھر کی مختلف ثقافتوں، رنگوں نسل اور پاکستانیوں کی صلاحیتوں اور کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ وفاق پاکستان کے خوبصورت گلدستے کی عکاسی ہے، وزارت اطلاعات ونشریات ، سٹیئرنگ کمیٹی، آئی ایس پی آر سمیت قومی ترانہ دوبارہ ریکارڈ کرنے والی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خوشی کی اس گھڑی میں آئیے ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کیلئے ہمت اور توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم قیامت کے دن اللہ کے حضور اور آنے والی نسلوں کے سامنے سرخرو ہو سکیں، پاکستان کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں جس نعمت سے نوازا ہے اس کا صحیح معنوں میں شکر ادا کرنے کا بس یہی طریقہ ہے۔