قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ کا گرفتاری کے بعد وڈیو بیان

61

کراچی ۔16فروری (اے پی پی):قائدحزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ گرفتاری کے بعد ایس ایس پی ملیر آفس سے اپنے جاری کردہ وڈیو بیان میں کہا ہے کہ آج صبح ہی میں نے خدشات ظاہر کئے تھے کہ مجھ پر حملہ کروایا جا سکتا ہے، مجھ پر پولیس کی موجودگی میں حملہ کیا گیا۔

منگل کو جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں حلقہ پی ایس 88 میں موجود نہیں تھا جب دیکھا ہمارے پی ٹی آئی کے لوگوں پر حملے کئے جارہے ہیں تب آیا، پولیس کی موجودگی میں مجھ پر فائرنگ کی گئی اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا، انھوں نے کہا کہ میری سیکیورٹی سندھ حکومت نے واپس لے لی تھی اپنے کچھ پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ تھا،پولیس نے ہمارے گارڈ کو پکڑ لیا۔

انہوں نے کہا کہ کپتان کا سپاہی ہوں اپنے لوگوں کو دفاع کریں گے اور اس کرپٹ مافیہ سے لڑتا رہوں گا، ایس ایس پی ملیر نے کہا ہے کہ الیکشن کمشنر کے حکم پر مجھے حلقہ سے باہر نکالا ہے، آفس لاکر مجھے کسی کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے، الیکشن کمشنر مجھے جواب دیں کہ ہمارے ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالا گیا ان کو سیکیورٹی کیوں نہیں دی گئی، دریں اثناء قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ کے ترجمان محمد علی بلوچ نے کہا ہے کہ ملیر پولیس نے پی پی کے کارکنوں سے درخواست لیکر ایک مقدمہ درج کر کے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری ظاہر کر دی ہے جن کو سی آئی اے سینیٹر کراچی منتقل کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، جیلوں اور مقدموں سے ڈرنے والے نہیں ہیں،