کراچی۔ 17 جنوری (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے طلبا پر دین کے ساتھ ساتھ عصری مسائل کے بارے میں فہم پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن اور سیرت طیبہ ہمیں رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور زندگی کے ہر شعبے سے متعلق بنیادی اصول طے کرتے ہیں۔وہ وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اور اقرا یونیورسٹی کے زیر اہتمام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عصری چیلنجز اور ان کا حل کے عنوان سے بدھ کو منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ضروری ہو گیا ہے کہ طلبا نہ صرف دین اسلام کو سمجھیں بلکہ عصر حاضر کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ معاشی، سماجی اور دیگر مسائل کو بھی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سمجھیں اورتازہ ترین عالمی صورتحال سے خود کو باخبر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ دین اور دنیا آپس میں جڑے ہوئے ہیں اوردین کی تفہیم دنیاوی معاملات کو سمجھے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتی، ہمیں عصری مسائل کا حل قرآن اور سیرت طیبہ کی روشنی میں تلاش کرنا ہوگا۔ اسلام عمل اور علم کے اطلاق پر زور دیتا ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہر انسان کے لیے رہنمائی کی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افراد، معاشرے اور ریاست کے لیے معیارات مرتب کیے اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حج معاہدے پر دستخط مدینہ منورہ میں ہونے والی حج کانفرنس میں ہوئے جس میں80ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کانفرنس میں ایک آئیڈیا پیش کیا ہے کہ تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کو حج کے موقع پر مکہ مکرمہ میں جمع ہونا چاہیے تاکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو درپیش مسائل پر بات چیت کی جائے اور ان سے نمٹنے کے لیے ایک متفقہ ایجنڈا پیش کیا جائے۔
اسلام میں حصول علم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انیق احمد نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے ہمیشہ علم میں اضافے کے لیے دعا کی کیونکہ اس سے انسان کو خالق اور دین کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور علم ہمیں باوقار انداز سے جینا سکھاتا ہے۔
انہوں نے عصر حاضر میں امت مسلمہ کے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر مسلمان کو علم کے حصول کی خاطر جدوجہد کرنی چاہئے، اسلام اور اس کے پیغمبر کی تعلیمات کو حرف بہ حرف اپنانا چاہئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اسلام کے پرامن بقائے باہمی کے پیغام کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور طلبہ میں آگاہی پھیلانے کے لیے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں کانفرنسیں منعقد کی جا رہی ہیں۔
اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے شعبہ شریعہ کے سربراہ ڈاکٹر مفتی ارشاد احمد اعجاز نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ضابطہ ہائے اخلاق کا سرا مذاہب سے منسلک ہے جبکہ سیرت طیبہ الہامی ہدایت کا سب سے بڑا ذریعہ اور اخلاقیات کی بنیاد ہے۔اخراجات میں اعتدال کو معاشی پریشانیوں کا نصف حل قرار دیتے ہوئے انہوں نے معاشیات اورمنیجمنٹ جیسے مضامین کے نصاب میں اسلام کے اصولوں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔
نظریہ تعلیم میں بنیادی تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم نظریہ کا احیا اور عصری نظریات کے ساتھ اس کے انضمام سے موجودہ مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔رکن اسلامی نظریاتی کونسل مفتی محمد زبیر نے تعلیم و آگہی کے فروغ، مسائل کے ادراک اور ان کے حل کے لیے منصوبہ بندی، باہمی روابط اور ہم آہنگی کو بڑھانے اور اجتماعی نقطہ نظر کو اپنانے پر زور دیا تاکہ امت مسلمہ عصری مسائل سے کامیابی سے نمٹ سکے۔