لاہور۔ 22 جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قلیل مدت میں ملک کی سمت درست کرکے آئندہ پانچ سال کیلئے ترقی کا روڈ میپ تیار کر دیا ہے، حکومتوں کا تسلسل اور سیاسی استحکام نہ ہونے سے ملک کا شدید نقصان ہوتا ہے، قوم ان پالیسیوں کا تسلسل رکھنے کیلئے مخلص افراد کا چناؤکرے ۔ وہ ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوشن آف انجنیئرز پاکستان کے زیراہتمام لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ملنے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ تقریب میں انجینئر فرحت عادل، فاروق علوی ،عبدالرب ،ایاز مرزا،عبدالحق، امیر ضمیر احمد خان سمیت انجینئرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھے لیکن حکومتی سطح پر غلط فیصلوں کے سنگین نتائج نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بحرانوں کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے پاکستان میں سیاسی استحکام کو پروان نہیں چڑھنے دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنے ملکوں کے اندر دس سالہ کامیاب معاشی پالیسیوں کو فروغ دیاجبکہ پاکستان میں سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی مخالفت کے باوجود ہم نے ایٹم بم بنا لیا کیونکہ ایٹم بم بنانے والے اداروں میں پالیسیوں کا تسلسل تھا ،ہر کام میرٹ پر ہوتا تھا، لیکن حکومتی پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ہم باقی شعبوں میں ترقی نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے پہلے دور حکومت میں لوڈ شیڈنگ ،دہشت گردی و دیگر مسائل کا سامنا تھا جسے حکومت نے موثر حکمت عملی اور انقلابی پالیسیوں سے دہشت گردی کے جن کو قابو کیا جس سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ،اسی طرح لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے 11ہزارمیگا واٹ بجلی پیدا کی جس سے ملک کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لیکر آئے جبکہ دیگر اہم پراجیکٹس بھی جاری تھے کہ حکومت ختم ہوگئی اوربعد میں آنے والی حکومت نے ترقی کی بجائے ملک کو پیچھے دھکیل دیا۔انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے جب حکومت ملی تو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اورملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اپنے سیاسی مفادات کی قربانی دی،اگر ہم ملک کو اسی حالت پر رہنے دیتے تو ہمارا سیاسی نقصان تو نہ ہوتا لیکن ملک کا مستقبل مخدوش ہوجاتا ،سیاست تو آنی جانی ہے ملک رہے گا ،تو سیاست بھی ہوتی رہے گی اس لیے ہم نے ملک بچانے کیلئے سخت فیصلے کرنے کو ترجیح دی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں جس حال میں حکومت ملی ہم نے سیاست کی قربانی دی ،پاکستان کا برا حال قرضوں، بیڈ گورننس، تجارتی خسارے اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے ہوا،اس کے ذمے دار ہم سب ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اور دوسروں کے دور میں یہی فرق ہے کہ وہ مرغی اور انڈے دے رہے تھے جبکہ ہم لیپ ٹاپ دے رہے ہیں، آج پاکستان کے سری لنکا بننے پر کوئی شرط نہیں لگا رہا ۔احسن اقبال نے مزیدکہا کہ اس وقت دنیا جس نئے عہد میں داخل ہوچکی ہے اس کو ڈیجیٹل گروتھ کہا جاتا ہے ،جب ہم دو ہزار تیرہ میں آئے تھے تو ویژن 2025 دیا تھا۔جب ہم آئے تھے تو دھماکے ہورہے تھے،جب ہم نے ویژن پر کام شروع کیا تو چار سالوں میں گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی،پندرہ سال سے دہشت گردی چل رہی تھی، تین سالوں میں اس کو شکست دی،سی پیک کے ذریعے انتیس ارب ڈالر کے منصوبے پاکستان آئے،
سی پیک کو پاکستان کا نیا گلوبل برانڈ قرار دیا گیا،پوری دنیا پاکستان کی طرف سرمایہ کاری کیلئے دیکھ رہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ملکوں میں پالیسیاں بنائی جاتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا پالیسیوں کو ریورس کردیا جائے،ہم نے چار نیشنل سنٹر پاکستان میں بنائے،سعودی عرب کی حکومت بھی نیشنل سنٹرز سے فائدہ اٹھارہی ہے،پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے پروٹوکول پر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میں آنے پر ہم نے معیشت کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس پر کام کر رہے ہیں
،اس کیلئے ہمیں اپنی ایکسپورٹس میں اضافہ کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کو تیزی کے ساتھ ڈیجیٹل پاکستان بنا سکتے ہیں ،اس کیلئے آ ئی ٹی کے ذریعے نوجوانوں کی طاقت کا فائدہ اٹھانا ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں موسمی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا ہے، واٹر اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے،دس ہزار میگاواٹ سولر انرجی پر کام شروع کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے خیالات اور نظریات میں فرق ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کے لئے ہم سب کو ایک ہونا ہے۔تقریب کے آخر میں انسٹی ٹیوشن آف انجنیئرز پاکستان کی جانب سے انجنیئر پروفیسر سلیم احمد تبسم نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو لائف ٹائم اچیومنٹ نیشنل انجینئرنگ ایکسیلینس ایوارڈ سے نوازا ۔