
اسلام آباد ۔ 30 جنوری (اے پی پی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بیوروکریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔بیوروکریسی کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔اعلی عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے چکا ہوں اس لئے بیوروکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں ۔نیب 1999میں قائم کیاگیا جبکہ میں چیئرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 13ماہ سے کام کررہا ہوں اس عرصہ کے دوران نیب کو آزاد ادارہ بنانے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تمام شعبو ں میں جامع اصلاحات کے ذریعے نیب کو فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ ڈویژن میں وفاقی سیکرٹریز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔نیب کے ہزاروں مقدمات کا جائزہ لیا تو بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر تھے۔یہ مذموم پروپیگنڈہ تھا جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف قانون کے مطابق کام کرنے والا معتبر ادارہ ہے بلکہ قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پر یقین رکھتاہے۔انہوں نے کہا کہ نیب آپ کا اپنا اورانسان دوست ادارہ ہے ۔جس میں آپ کے تعاون سے مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ نہ صرف نیب بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے۔ہم پاکستان کی وجہ سے آج ان اہم عہدوں پر فائزہیں ۔ہم سب کوملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پر قرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے۔ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرناہے۔انہوں نے کہا کہ 28سال قبل جن کے پا س سواری نہیں تھی وہ آج دبئی اور دیگر ممالک میں جائیدادوں اور ٹاورز کے مالک ہیں ان سے یہ پوچھنا کہ یہ سب کہاں سے آیا تو یہ جرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ 95ارب ڈالر کا قرضہ کہاں خرچ کیا گیا کیا یہ پوچھناکیا جرم ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب اور بیورو کریسی کا تعلق کسی گروپ ، گروہ ،طبقہ ،حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے،بیوروکریسی کو کوئی بھی غلط قدم اٹھانے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے۔ہمیشہ ملک کے مفاد میں فیصلے کریں ،انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی۔حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کرنا بیوروکریسی کا کام ہے۔بیوروکریسی کو سیاسی دباﺅ کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہئے۔سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیوروکریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔سرکاری ملازم کے خلاف معمولی فیصلہ کو بھی واپس لیا جاتاہے۔اس وقت ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے ۔ہم کیوں دباﺅ کے سامنے سرنگوں ہوں۔نیب پر زیادہ دباﺅ آتا ہے لیکن ہم اس کا سامنا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی قانون قواعد وضوابط اور آئین کے مطابق کام کرے ۔اگربیوروکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کیسے کیسے چھکے لگ رہے ہیں ۔ہمیں ملک اور عوام کے مفاد میںکام کرنا ہو گا۔وزارتوں اور ڈویژنوں میں ادارہ جاتی نظام اتنا اچھاہو کہ معاملہ نیب تک نہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی نظام میں بتدریج بہتری آرہی ہے ۔ 13ماہ کے مختصر عرصہ کے دوران نیب کے کام کرنے کے طریقہ کار میں نمایا ں بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ فیصلہ کیاہے کہ آج کے بعد نیب میں کسی سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف شکایت کا میں ذاتی طورجائزہ لوں گا ،اسی طرح حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کا ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔اور اس کے بعداگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھیجا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی آئین وقانون اور قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے ۔پنجاب میں کمپنیاں قائم کر کے اربوں روپے کی مبینہ بد عنوانی کی گئی۔ سرکاری اداروں کو پیپرا رولز پر عمل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ جب صرف ایک بولی دہندہ کو ٹھیکہ دیا جائے گا تو نیب توقانون کے مطابق پوچھے گا۔بلوچستان کے ترقیاتی منصوبو ں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کر رہے ہیں ۔بلوچستان کے تین وزراءاعلی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالسی پر عمل کرتے ہوئے بلا امتیاز احتساب کر رہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کیلئے وقت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔بیرون ملک جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلئے میوچل لیگل اسٹنس کا سہارا لیاجاتا ہے۔ماضی میں جن کے خلاف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا جا سکتا تھا وہ آج پس زنداں ہیں۔بعدازاں چیئرمین نیب نے مختلف سیکرٹریز کے سوالات کے جوابات انتہائی مدلل اور موثر انداز میں دیئے جس پر وفاقی سیکرٹریز نے چیئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا۔