قومی اسمبلی ، وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے 21 ارب 19 کروڑ 63 لاکھ 78 ہزار روپے کے دو مطالبات زر کی منظوری

132
National Assembly

اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے 21 ارب 19 کروڑ 63 لاکھ 78 ہزار روپے کے دو مطالبات زر کی منظوری دیدی۔ اپوزیشن کی جانب سے ان مطالبات زر پر پیش کی گئی کٹوتی کی 46 تحریکیں مسترد کر دی گئیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شعبہ قومی تحفظ و تحقیق کے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 14 ارب 78 کروڑ 61 لاکھ 56 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے اسلم گھمن، عالیہ کامران اور رضا علی کی جانب سے کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں، باقی تمام کٹوتی کی تحریکوں کو اس کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 6 ارب 41کروڑ 2 لاکھ 22 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی ایک تحریک جمع کرائی گئی تھی۔ ان مطالبات پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسلم گھمن، سہیل سلطان، اورنگزیب کھچی، عبدالطیف، اسد قیصر، زرتاج گل، انیقہ مہدی، رضا گیلانی، حیدر علی خان، جمال خان نیازی، غلام احمد لالی، مقداد علی خان، انور تاج، میاں غوث محمد، ریاض فتیانہ، نسیم شاہ، نثار احمد، اویس حیدر، جمال احسن خان اور دیگر نے کہا کہ مضر صحت مشروبات کی سرعام فروخت ہو رہی ہے جن کی وجہ سے کینسر سمیت دیگر امراض پیدا ہو رہے ہیں۔

ان پر گرفت سخت کی جائے اگر صنعتیں چلانی ہیں تو زراعت پر توجہ دینا ہو گی، زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی بحال کی جائے، کاشتکاروں کو گندم کی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار پریشان ہیں۔ ملک کو آگے بڑھانا ہے تو زراعت پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔ ۔ وزیر خوراک اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں۔ ملک میں چالیس فیصد بچے مناسب خوراک کے فقدان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سٹنٹنگ کا شکار ہیں، ملک میں دودھ، گوشت سمیت دیگر اشیاء خوردونوش میں ملاوٹ عام ہے، سویا بین کی پیداوار کی سرپرستی کی جائے تاکہ مقامی سطح پر خوردنی تیل پیدا ہو سکے اور اس مد میں اربوں ڈالر جو باہر منتقل ہوتے ہیں وہ بچائے جا سکیں۔

زرعی تحقیق اور آبی وسائل پر توجہ مرکوز کی جائے۔ حافظ آباد میں زرعی تحقیقی ادارہ قائم کیا جائے، کھاد کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔ زرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹیوں کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، ہر تحصیل کی سطح پر کولڈ سٹور بنائے جائیں، نئے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ دی جائے۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے دونوں مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکیں ایوان میں پیش کیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر نے مطالبات زر منظوری کیلئے پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دیدی۔