اسلام آباد ۔ 16 جنوری (اے پی پی) قومی اسمبلی میں بدھ کو بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال پر متعدد اراکین نے اظہار خیال کیا اور صوبے میں خشک سالی کے نتیجے میں مویشیوں کی ہلاکت اور لوگوں کو پیش آنے والے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ حکومت کی جانب سے ایوان کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال کے بارے میں صوبائی حکومت سے تفصیلات لے کر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان میں چھ سال سے بارشیں نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے خشک سالی کی صورتحال ہے، مویشیوں کی ہلاکت بھی ہو رہی ہے اور پانی بھی ختم ہو رہا ہے۔ اس پر وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن احسن اقبال‘ سردار ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف نے بھی اس حوالے سے بات کی اور کہا کہ صوبے میں خشک سالی سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے اور پی ڈی ایم اے بھی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی جواب بلوچستان حکومت سے تفصیلات لے کر دیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلوچستان اور تھرپارکر میں قدرتی عوامل کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی ہے۔ صوبائی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لئے ایک ڈھانچہ موجود ہے۔ بلوچستان کی پی ڈی ایم اے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 57 فیصد وسائل صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں۔ یہ ایک بھاری ریونیو ہے۔ کوئی صوبہ اگر ریونیو لے رہا ہے تو اس سے منسلک ذمہ داریوں کو بھی اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو مل کر بلوچستان میں خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کو امداد کی فراہمی کے لئے طریقہ کار طے کرنا چاہیے۔ اس معاملے پر پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے۔