قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی کٹوتی کی 80 تحریکیں کثرت رائے سے مسترد کر دیں، 24 مطالبات زر کی منظوری

58

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی کٹوتی کی 80 تحریکیں کثرت رائے سے مسترد کرتے ہوئے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے کابینہ ڈویژن سے متعلق اخراجات پورے کرنے کے لئے ایک کھرب 49 ارب 9 کروڑ روپے سے زائد کے 24 مطالبات زر کی منظوری دے دی۔

منگل کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزیر خزانہ کی جانب سے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے کابینہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 28 کروڑ 20 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 11 کٹوتی کی تحریکیں پیش ہوئیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی اور وجیہہ اکرم نے اپوزیشن کی جانب سے یہ تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے شعبہ کابینہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 2 ارب 56 کروڑ 25 لاکھ 13 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 13 کٹوتی کی تحریکیں پیش ہوئیں۔

ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی اور مولانا عبدالاکبر چترالی نے کٹوتی کی تحاریک پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے ہنگامی امداد اور بحالی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 39 کروڑ 30 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے ایک کٹوتی کی تحریک پیش ہوئی۔

ریاض مزاری اور افضل ڈھانڈلہ نے کٹوتی کی تحریک پیش کی۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے انٹیلی جنس بیورو کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 10 ارب 31کروڑ 30 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے ایک کٹوتی کی تحریک پیش ہوئی۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے ایٹمی توانائی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 13 ارب 79کروڑ 40 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے ایک کٹوتی کی تحریک پیش کی گئی جو مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کی۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے ایک ارب 40 کروڑ 90 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے دو کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، نواب شیر وسیر نے یہ کٹوتی کی تحریک پیش کی۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے نیا پاکستان ہائوسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 96 کروڑ 90 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 4 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، تحریک انصاف کے ریاض مزاری نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے وزیراعظم آفس (انٹرنل) کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 46 کروڑ 50 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 4 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، رکن قومی اسمبلی نواب شیر وسیر نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے وزیراعظم آفس (پبلک) کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 52 کروڑ 80 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 2 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، مولانا عبدالاکبر چترالی نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 63 کروڑ 6 لاکھ 45 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 5 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، نواب شیر وسیر نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے سرمایہ کاری بورڈ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 37 کروڑ 76 لاکھ 66 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 5 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، ریاض مزاری نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے وزیراعظم معائنہ کمیشن کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 6 کروڑ 10 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 3 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، نواب شیر وسیر نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 91 کروڑ 40 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 3 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، ریاض مزاری نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 6 ارب 20 کروڑ 30 لاکھ 67 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 7 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، جویریہ ظفر آہیر نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 1 ارب 8 کروڑ 52 لاکھ 95 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 4 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، جویریہ ظفر آہیر نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 2 ارب 40 کروڑ 90 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 3 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، نواب شیر وسیر نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔

وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے سول سروسز اکیڈمی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 94کروڑ 90 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 1 کٹوتی کی تحریک پیش کی گئی ، ریاض مزاری نے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے شعبہ نیشنل سیکیورٹی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 14 کروڑ 29 لاکھ 72 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے دو کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، ریاض مزاری نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 13 کروڑ 54لاکھ 50 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے 3 کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئیں ، نواب شیر وسیر نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے شعبہ کابینہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 71 ارب 36 کروڑ 63 لاکھ 16 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے ایک کٹوتی کی تحریک پیش کی گئی ، مولانا عبدالاکبر چترالی نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 42 کروڑ 50 لاکھ روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے ایک کٹوتی کی تحریک پیش کی گئی ، نواز شیر وسیر نے اپوزیشن کی جانب سے یہ کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے سپارکو کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 7 ارب 39 کروڑ 50 لاکھ 92 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے کوئی کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی گئی۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے ایٹمی توانائی کی ترقی پر مصارف سرمایہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 25 ارب 99 کروڑ 6 لاکھ 2 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی گئی۔ وزیر مملکت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جس کے بعد سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی ترقی پر مصارف سرمایہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 28کروڑ 98 لاکھ 90 ہزار روپے کا مطالبہ زر پیش کیا، اس پر اپوزیشن کی جانب سے کوئی کٹوتی کی تحریک نہیں تھی۔

سپیکر نے یہ مطالبہ زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جویریہ ظفر آہیر نے کہا کہ کابینہ ڈویژن کے لئے زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے سیاحت کے حوالے سے بہت باتیں کی ہیں لیکن چار سالوں میں اس شعبہ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ پی ٹی ڈی سی کو بند کردیا گیا، اس کا بجٹ کہاں جارہا ہے اس کا کسی کو علم نہیں ہے۔ اس کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا کے جنگلات میں 70 مقامات پر آگ لگی ہے، یہ آگ کس نے لگائی ہے، کسی کو معلوم نہیں ہے۔ اوگرا اور نیپرا کے بحٹ پر کٹ لگایا جائے۔

ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ قرضوں سے نکلنے کے لئے سب سے پہلے اپنے گھر یعنی اپنے ملک کو دیکھنا چاہیے۔ نظام میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ بہت سارے ایسے ادارے ہیں جو کابینہ ڈویژن میں آتے ہیں حالانکہ یہ ادارے خود اپنا ریونیو پیدا کر سکتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کے بیرونی دورے ان کے اپنے خرچے پر ہونا چاہیے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک سمیت دیگر بنکوں نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایوان نے کثرت رائے سے کٹوتی کی تحاریک کو مسترد کردیا۔