قومی اسمبلی نے رحمت اللعالمین و خاتم النبیینﷺاتھارٹی بل 2022ء کی منظوری دے دی

اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے رحمت اللعالمین و خاتم النبیینﷺ اتھارٹی بل 2022ء کی منظوری دے دی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے رحمت اللعالمین و خاتم النبیین ﷺاتھارٹی بل 2022ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں آج تک کی تاخیر پر صرف نظر کرنے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد مرتضیٰ جاوید عباسی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ قومی رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی بل 2022ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی۔

بل میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پیرزادہ سید عمران احمد شاہ ، شاہدہ اختر علی ، شازیہ اسلم ثوبیہ اور انجینئر صابر حسین قائمخانی نے ترامیم پیش کیں جنہیں ایوان کی منظوری کے بعد بل میں شامل کرلیا گیا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ قومی رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی بل 2022ء منظور کیا جائے، قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔

واضح رہے کہ قومی رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی بل 2022ء کے نام کو رحمت اللعالمین و خاتم النبیینﷺ اتھارٹی بل 2022ء کرنے کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کی رکن شاہدہ اختر علی نے ترمیم پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اس طرح بل کا نام رحمت اللعالمین و خاتم النبیین ﷺاتھارٹی بل 2022ء کردیا گیا۔ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کا دائرہ کار پورے پاکستان پر وسعت پذیر ہوگا اور یہ فی الفور نافذ العمل ہوگا۔ اس بل کے تحت اتھارٹی کے سرپرست اعلیٰ وزیراعظم ہونگے اور اس کے ارکان کی تعداد 6 ہوگی جن کا تقرر وزیراعظم کریں گے۔

اتھارٹی کے مطلوبہ مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی بورت تشکیل دیا جائے گا تاکہ وہ سرپرست اعلیٰ کو مشاورت اور رہنمائی فراہم کر سکیں۔ مشاورتی بورڈ ایسے دس ارکان پر مشتمل ہوگا جو عالمی شہرت اور بے عیب ساکھ کے حامل ہوں گے۔ مشاورتی بورڈ کے ارکان کا تقرر بھی وزیراعظم بطور سرپرست اعلیٰ کریں گے۔ مشاورتی بورڈ کم از کم سہ ماہی بنیاد پر ایک بار اجلاس منعقد کرے گا۔ اتھارٹی کے چیئرپرسن کا تقرر وزیراعظم کی جانب سے کیا جائے گا اور ایسے شخص کو بطور چیئرمین لگایا جائے گا جو ممتاز عالمی شہرت اور لیاقت کا حامل ہوگا اور وہ سیرت طیبہ کے معاملات اور ادب کے تقاضوں سے کماحقہ واقف ہوگا۔

دینی امور اور تحقیق میں تجربے کا حامل ہوگا۔ چیئرپرسن کے عہدے کی مدت تین سال تک کی ہوگی جو اتھارٹی کے سرپرست اعلیٰ (وزیراعظم) کی مرضی اور منشا کے مطابق قابل توسیع ہوگی تاہم چیئرپرسن وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے مستعفی ہو سکے گا۔ اتھارٹی کے اختیارات اور کارہائے منصبی کے مطابق قوم کی کردار سازی کے ذریعے انصاف، قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کی بنیاد پر ریاست مدینہ کے تصور کو حقیقی بنانا، حضورﷺ کی عملی زندگی سے سماجی ، معاشی اور سیاسی اخلاقیات اور اقدار کی نشاندہی کرنا اور انہیں بڑے پیمانے پر معاشرے اور افراد کی زندگی میں شامل کرنا، حضورﷺ کی زندگی کے کلیدی جزو کو فروغ دینے اور تشہیر کرنے کے لئے پالیسیاں، حکمت عملیاں اور وسیلے بنانا اس میں امن، ہمدردی، دوسروں کا خیال رکھنا، رواداری، علم، ترقی، حکمت، صبر، قناعت، اخلاقی رویہ، سماجی اثر، ماحولیاتی تحفظ اور سیرت کے دیگر نمایاں پہلو شامل ہیں۔

نوجوان نسل کی رہنمائی کرنے کے لئے حضرت محمدﷺ کی سیرت اور حدیث پر تحقیقی مطالعات کا انعقاد کرنا بھی رحمت اللعالمین و خاتم النبیین ﷺاتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی۔ حضورﷺ کے اسوہ حسنہ پر نوجوان نسل کی بہتر شخصیت کی نشوونما کے لئے تعلیمی اور سیکھنے کے عمل کو فروغ دینا، پوری دنیا سے سیرت پر بین الاقوامی ادب اور تحقیق کا جائزہ لینا، اسے قابل رسائی، قابل ترجمہ اور دور حاضر سے متعلقہ بنانا، سیرت النبیﷺ کی نسبت سے کانفرنسز، نشر و اشاعت کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لئے صوبائی تعلیمی محکموں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ آپﷺ کی حیات طیبہ اور اسوہ حسنہ کو نئی نسل تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات بھی اتھارٹی کے فرائض میں شامل ہوں گے۔