اسلام آباد ۔ 21 اگست (اے پی پی) قومی اسمبلی کا اجلاس نیشنل پارٹی بلوچستان کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو کے سوگ میں ملتوی کردیا گیا‘ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے میر حاصل خان بزنجو کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال سے پاکستان کی سیاست میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ پر نہیں ہو سکے گا‘ وہ پاکستان اور بلوچستان کی حقیقی آواز تھے۔ جمہوریت کے لئے ان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسلم بھوتانی نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کی وفات پاکستان بالخصوص بلوچستان کے لئے بڑا نقصان ہے۔انہوں نے ہمیشہ کھلے انداز میں بات کی۔ اس طرح کے سیاستدانوں کی ہمیشہ کمی محسوس ہوتی رہے گی۔ ان کی وجہ سے میں اس ایوان کا رکن ہوں۔ غوش بخش مہر نے کہا کہ حاصل بزنجو ہمارے ساتھی تھے وہ ایک سنجیدہ سیاستدان ‘ اچھے پاکستانی اور بڑے باپ کے بیٹے تھے۔ انہوں نے دور اقتدار میں بھی اچھے برتاﺅ اور طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔ وہ بڑے ملنسار اور اچھے انسان تھے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ شکور شاہ نے کہا کہ حاصل بزنجو ہمارے کراچی یونیورسٹی کے ساتھ تھے۔ بدترین آمریت کے دور میں بھی حاصل بزنجو فعال سٹوڈنٹ لیڈر تھے۔ 1971ءمیں جب پاکستان دولخت ہوا تو بلوچستان کی علیحدگی کا نعرہ لگا۔ اس وقت نواب اکبر بگٹی اور حاصل بزنجو کے والد نے کہا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ سیاسی کارکنوں کی جدوجہد جب تک یاد رکھی جائے گی میر حاصل بزنجو کا نام بھی یاد رکھا جائے گا۔ سید محمود شاہ نے کہا کہ بلوچستان ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگیا ہے۔ ان کی صوبے کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تربت کے واقعہ کی تحقیقت کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ میر حاصل بزجو نے بلوچستان کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی۔ ان کے والد میر غوث بخش بزنجو نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر بلوچستان کے لئے جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ تربت کے واقعہ پر انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔ انجینئر صابر حسین قائم خانی نے کہا کہ میر حاصل بزنجو بڑے باپ کا بڑا بیٹا تھا۔ ان کے انتقال سے ہماری سیاست میں خلاءپیدا ہوگیا ہے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا ناممکن ہوگا۔ رمیش کمار نے کہا کہ حاصل بزنجو کے ساتھ ان کا 20 برس کا ساتھ تھا۔ ان کی قومی اور سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔