قومی اسمبلی کی فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت ،متفقہ قرارداد کی منظوری

81

اسلام آباد۔17مئی (اے پی پی):قومی اسمبلی نے فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی ظلم و بربریت کو رکوانے کے لئے فی الفور اپنا کردار ادا کریں، فلسطینیوں کی نسل کشی، ان کی اپنے علاقوں سے جبری بے دخلی اور فلسطین کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے عمل کو فی الفور روکا جائے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرم کی تحقیقات کے لئے آزادانہ انکوائری ٹریبونل قائم کریں۔

پیر کو قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے عوام پر ظلم و بربریت پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور نہتے فلسطینی عوام پر منظم ظلم و جبر اور بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایوان فلسطینی عوام پر بہیمانہ مظالم اور ان کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ میں اذان بند کرنے اور عبادت گزاروں پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کا جبری انخلا کرکے یہودی آبادکاری کے مسلسل عمل کی بھی مذمت کرتا ہے جو کہ چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کی خلاف ورزی ہے۔ قرارداد میں فلسطینیوں کے اپنے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کی بھی حمایت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اسرائیلی حکومت اور میڈیا کی جانب سے جنگ کے متاثرین کو جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں پاکستان کی جانب سے بہادر فلسطینی عوام کی غیر متزلزل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ قرارداد میں شہداءکے خاندانوں سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کے لئے جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ قرارداد میں شیخ جراہ اور بیت المقدس میں مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر والی عمارت کی تباہی کی بھی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے 1967ءسے پہلے کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف اور بیت المقدس ہو۔

قرارداد میں مقبوضہ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 271 پر عملدرآمد پر زور دیا گیا ہے جو 1969ءمیں مسجد اقصیٰ کو جلانے کے واقعہ کے بعد منظور ہوئی تھی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کے تناظر میں انسانیت کے خلاف جاری جرائم کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کرے۔ قرارداد میں مزید کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

قرارداد داد میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کا مقدس مقام ہے، اسرائیل کی جانب سے اس کے خلاف جارحیت کو فوری روکا جائے۔ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور انہیں عبادت کی اجازت دی جائے۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرم کی تحقیقات کے لئے آزادانہ انکوائری ٹریبونل قائم کریں۔

قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور نسل کشی کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے اور ان کے تحفظ کے لئے عالمی سطح کا طریقہ کار وضع کرے۔ عالمی برادری آزادانہ اور شفاف احتساب اور ٹرائلز کے ذریعے فلسطینیوں کے خلاف کئے گئے انسانیت سوز جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب یقینی بنائے۔ عالمی تعاون تنظیم فلسطینی عوام کے تحفظ اور انسانی امداد کی فراہمی کے لئے غزہ کے اسرائیلی محاصرہ کے خاتمے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔