لاہور۔8 فروری(اے پی پی )قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ میں کوئی ساﺅتھ ایشین ٹیم ٹیسٹ سریز نہیں جیت سکی،جنوبی افریقہ میں ٹیم کے کھلاڑیوں کا جذبہ قابل تحسین تھا، ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کرکٹ میں کھلاڑیوںنے جنوبی افریقہ کا مقابلہ کیا مگر بدقسمتی سے سریز ہار گئے۔ قذافی سٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم میں صرف تین کھلاڑی ایسے تھے جو کہ پہلے ساﺅتھ افریقہ کا دورہ کرچکے تھے ،ساﺅتھ افریقن ٹیم کو بھی بہترین پرفارمنس پر کریڈٹ دیتا ہوں ، مایوسی ہوئی کہ پاکستان ایک روزہ سریز نہیں جیت سکا، جنوبی افریقہ میں ناکامیوں سے قطع نظر ایک اچھی بات ہے کہ نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی میں نکھار آیا، ون ڈے میں بھی کارکردگی بہتر ہوئی،ساﺅتھ افریقہ کا دورہ ہر ایشین ٹیم کے لئے مشکل ہوتا ہے ،ہمارے کھلاڑیوں نے ساﺅتھ افریقہ کی خطرناک بولنگ لائن کے خلاف اچھی پرفارمنس دی ،قومی ٹیم نے جنوبی افریقہ کے دورہ سے بہت کچھ سیکھا جو کہ مستقبل میں کام آئے گا ، کھلاڑی ورلڈ کپ کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سرفراز احمد کو کپتان مقرر کرنے کے معاملے میں کسی کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں تھا،قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ سرفراز احمد کی اصل ذمہ داری وکٹ کیپنگ ہے، انھوں نے گذشتہ چار ماہ میں صرف 8 گیندیں ڈراپ کی ہیں، انہیں خود بھی معلوم ہے کہ بیٹنگ فارم آتی اور جاتی رہتی ہے،وہ کسی بھی نمبر پر اچھا کھیلیں ٹیم کی جیت کا راستہ بنتا ہے، سخت محنت کر رہے ہیں، بیٹ سے بھی عمدہ پرفارم کریں گے، مجھے ان کی فارم پر کوئی تشویش نہیں۔ سرفراز احمد نے ٹیم کیلئے بیٹنگ آرڈر میں اوپر اور نیچے دونوں جگہ اچھی بیٹنگ کر کے دیکھائی، ہم کنڈیشنز کے اعتبار سے کھلاڑیوں کا بیٹنگ آرڈر ترتیب دیتے ہیں اوربخوبی جانتے ہیں کہ سرفراز احمد ٹیم کیلئے کسی بھی آرڈر پر بیٹنگ کرسکتے ہیں، جنوبی افریقہ میں سرفراز احمد نے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کے بارے میں جو کہا وہ غلط تھاتاہم اب وہ معاملہ ختم ہوچکا ہے اور سرفراز کی کپتانی کے بارے میں افواہیں اب دم توڑ چکی ہیں ،سرفراز کو پاکستان واپس بھیجنے کے فیصلے سے مکمل آگاہ تھا،وکٹ کیپر بیٹسمین کی سپورٹ کرنے کا پی سی بی کا فیصلہ اچھا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمد عامر میں مہارت اور بڑے میچ کا ٹمپرامنٹ ہے، پریشر میں بولنگ کرنا پسند کرتے ہیں، سنچورین میں کھیلے جانے والے گزشتہ ٹی ٹوئنٹی میچ میں اچھی کارکردگی دکھائی، امید ہے کہ آئندہ بھی ان کی کارکردگی ٹیم کے کام آئے گی ، میگا ایونٹ کے لئے دستیاب 19 یا 20 کھلاڑیوں کے پول سے ہی حتمی 15 رکنی سائیڈ منتخب ہوگی ۔مکی آرتھر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ میں اور چیف سلیکٹر انضمام الحق ایک پیج پر ہیں، پی ایس ایل سے ہمیشہ نئے کھلاڑی سامنے آتے ہےں، ہم نے اس وقت کھلاڑیوں کو اس بارے تربیت دی، میں نے زیادہ کرکٹ کھیلنے کا بہانہ نہیں بلکہ ایک پوائنٹ دیا ہے، بھارت کے پاس کھلاڑیوں کا ایک بڑا پول ہے، وہ زیادہ کرکٹ بھی کھیل سکتے ہیں، میں ورلڈ کپ کے بعد بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کیساتھ کام کرنے کو تیار ہوں،انہوں نے کہا کہ ڈریسنگ روم کا ماحول ٹرسٹ پر بنتا ہے جو ڈریسنگ روم میں ہوتا ہے وہ باہر نہیں آنا چاہیے،، ورلڈ کپ سے پہلے محمد عامر کو نہیں چھوڑ سکتے، اظہر علی اور اسد شفیق پر بھروسہ ہے وہ بہترین کھلاڑی ہیں، پاکستان جب ہارتا ہے تو ڈریسنگ روم میں ہر شخص ٹوٹا ہوا ہوتا ہے، ہمیں ایک روزہ کرکٹ میں اچھے ہارڈ ہٹر کی ضرورت ہے،ا مید ہے حفیظ اور شعیب ملک ورلڈکپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، اس سے حریف ٹیم پر ہمارا دبا¶ بنے گا، فہیم اشرف بہترین کھلاڑی ہیں، وہ نوجوان کھلاڑی ہیں ان کی بیٹنگ پر کام کرنا پڑے گا، ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان ٹیم کی بولنگ لائن اپ اصل ہتھیار ہوگی، واضح رہے کہ ساﺅتھ افریقہ کے دورہ میں پاکستان ٹیم 3-0سے ٹیسٹ سیریز ،3-2سے ون ڈے اور 2-1سے ٹی ٹونٹی سیریز ہاری ۔