قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مابین تارکین وطن سے متعلق اقدامات میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

62
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مابین تارکین وطن سے متعلق اقدامات میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اسلام آباد۔18اکتوبر (اے پی پی):قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) پاکستان نے بدھ کو یہاں تارکین وطن کے انسانی حقوق کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ سے متعلق اقدامات پر تعاون کرنےکے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ ایم او یو دونوں تنظیموں کے تارکین وطن کی فلاح و بہبود اور انسانی حقوق کو ترجیح دینے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ عالمگیریت کے تناظر میں جہاں ہجرت اہم مواقع فراہم کرتی ہےوہیں لوگوں کی محفوظ، منظم اور باقاعدہ نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔

اس ایم او یو کے تحت این سی ایچ آر اور آئی او ایم پاکستان، حکومت پاکستان کی ترجیحات کے مطابق ہجرت کے حوالے سے آگاہی پیدا کرے گا اوراپنی رسائی کو بہتر بنانے اور پالیسی مرتب کرنے کے لیے مشترکہ سرگرمیوں کا انعقاد کرے گا۔ این سی ایچ آر میں منعقد ہونے والی تقریب میں چیئرپرسن این سی ایچ آر  رابعہ جویری آغا اور چیف آف مشن (آئی او ایم) پاکستان میو ساتو نے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے۔ اس موقع پر رابعہ جویری آغا نے تارکین وطن کے حقوق نہ ہونے اور ان کے خطرناک سفر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یونانی تارکین وطن کی کشتی کا ڈوب جانا دل دہلا دینے والا واقعہ تھا ۔

ایک بہتر مستقبل کی خواہش میں ایسے کئی خوفناک حادثے جنم لیتے ہیں ۔ صرف اس سال بحیرہ روم میں 2,000 سے زیادہ جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔ بے قاعدہ ہجرت ہمارے لئے توجہ طلب معاملہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اجتماعی کوششوں کے ذریعےہم ہجرت کے لیے ایک محفوظ اور زیادہ ہمدردانہ نقطہ نظر کے لیے کام کر سکتے ہیں تاکہ بہتر مستقبل کی تلاش میں لوگوں کی بھلائی اور وقار کو برقرار رکھا جاسکے ۔ این سی ایچ آر اور آئی او ایم پاکستان کے مابین ایم او یو اس مقصد کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

آئی او ایم پاکستان کی چیف آف مشن میو ساتو(Mio Sato)نے مہاجرین خاص طور پر خواتین اور بچوں کو درپیش خطرات کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقل مکانی کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس ایم او یو پر دستخط ہونا نہایت ضروری تھا ۔اس مسئلے کے حل کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا ۔ انھوں نے کہا کہ این سی ایچ آر اور آئی او ایم پاکستان مختلف سرگرمیوں میں تعاون کر رہے ہیں تاہم باضابطہ شراکت داری ہمیں اپنے متعلقہ مینڈیٹ کے اندر مزید کام کرنے کی اجازت دے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہماری مدد ان لوگوں کے لیے ہے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔

واضح رہے کہ اس ایم او یو کے تحت تعاون کا فریم ورک اور اس کے مقاصد مجموعی طور پر گلوبل کمپیکٹ فار سیف، آرڈرلی اینڈ ریگولر مائیگریشن (جی سی ایم) کے رہنما اصولوں کے ساتھ منسلک ہیں جو تمام تارکین وطن کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی ہجرت کی حیثیت کیا ہے اور ہجرت کے تمام مراحل وہ کس حد تک پورا کررہے ہیں ۔