اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):لازوال دھنوں کے خالق نثاربزمی کی سالگرہ یکم دسمبر کو منائی جائے گی ،نثاربزمی کونیم کلاسیکی دھنوں سے لے کرفوک اورپاپ میوزک کی کمپوزیشن سمیت ہر طرح کی بندشوں میں کمال حاصل تھا۔
نثار بزمی نے محمد رفیع، احمد رشدی، مہدی حسن اور نورجہاں جیسے منجھے ہوئے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ رونا لیلٰی اوراخلاق احمد جیسی آوازوں کو بھی نکھرنے اور سنورنے کا موقع دیا۔نثار بزمی کا اصل نام سید نثار احمد تھا
۔ نثاربزمی یکم دسمبر 1924 میں ممبئی کے نزدیک ایک قصبے میں مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔
نثار بزمی شروع سے ہی مشہور بھارتی موسیقارامان علی خان سے متاثرتھے تاہم انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو ڈرامے ’’نادرشاہ درانی‘‘ کی موسیقی ترتیب دینے سے کیا۔
بطورموسیقار ان کی پہلی فلم ’’جمنا پار‘‘ تھی جو 1946 میں ریلیز ہوئی۔ جس کے بعد ان کی موسیقی ہر فلمساز کی ضرورت بن گئی۔
انھوں نے تقریبا 40 بھارتی فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ بھارت میں لکشمی کانت پیارے لال جیسے موسیقار اُن کی معاونت میں کام کر چُکے تھے لیکن پاکستان فلم انڈسٹری کے معمار فضل احمد فضلی کے کہنے پر انہوں نے بھارت چھوڑ کر پاکستان میں سکونت اختیار کرلی
۔ بطور موسیقار پاکستان میں ان کی پہلی فلم ’’ایسا بھی ہوتا ہے‘‘ تھی جس میں احمد رشدی اور میڈم نور جہاں نے اپنی مدھر آوازوں کے جادو جگائے۔ جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑکرنہیں دیکھا۔ صاعقہ،،میری زندگی ہے نغمہ،خاک اور خون اور ہم ایک ہیں جیسی فلموں کی موسیقی تخلیق کی۔ نثار بزمی کو انکی فنی خدمات کے باعث پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت کئی دیگر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
واضح رہے کہ نثاربزمی نیم کلاسیکی دھنوں سے لے کر فوک اور پاپ میوزک کی کمپوزیشن سمیت ہر طرح کی بندشوں میں کمال حاصل تھا ۔عظیم موسیقار22 مارچ 2007 کو اس دارفانی سے کوچ کر گئے لیکن ان کی تخلیق کردہ موسیقی آج بھی کروڑوں لوگوں کو مسحورکردیتی ہے۔ نثار بزمی کی سالگرہ کے موقع پر موسیقی سے پیار کرنے والوں اور شو بز انڈسٹری سمیت مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقات کی جانب سے تقریبات کا انعقاد کیا جائے اور ان کی خدمات پر انہئں خراج تحسین پیش کیا جائے گا ۔