لاہور۔19فروری (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت پرگزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس میں ہارون فاروق ، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ وکیل ایل ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گرے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلقہ رولز منظور اور رولز بن چکے ہیں ،ریسائیکلنگ پلانٹ کے بغیر کوئی بھی کمرشل بلڈنگ کی تعمیر شروع نہیں کر سکتی،
ممبران جوڈیشل کمیشن کی سی ٹی او لاہور کے ساتھ کرکٹ میچز میں ٹریفک کی صورتحال کے حوالے سے میٹنگ ہوئی، عدالت نے ہدایت کی کہ ٹریفک کے رش والی جگہ پر مناسب پولیس اہلکار ٹریفک کو سنبھالنے کے لیے موجود ہونے چاہیے، جوڈیشل کمیشن نے پانی کو محفوظ بنانے اور ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں سالڈ ویسٹ کو ضائع کرنے کے پراجیکٹس اور گیسز کے استعمال کے حوالے بھی تحریر کیا گیا ہے،
پنجاب بھر میں 400 فلوٹنگ تالاب کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تمام اقدامات قابل تعریف ہیں، پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ کمپنی جوڈیشل کمیشن کے ممبران کو اپنی رپورٹس جمع کرواتی رہے، ایک کنال یا اس سے زائد رقبے کے گھروں میں گرے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا ہونا لازمی شرط ہے، ممبران جوڈیشل کمیشن نے ماحولیاتی آلودگی اور پانی کی حفاظت کے لیے قابل ستائش کام سر انجام دیے ہیں،ممبران جوڈیشل کمیشن پاکستان سول ایوارڈ 2025 کے لیے نامزد کیے جانے کے مستحق ہیں
، توقع کی جاتی ہے کہ ایوارڈ کی سفارش کرنے والی کمیٹی ممبران جوڈیشل کمیشن کے نام آگے پہنچا دے گی، انوائرمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ممبران جوڈیشل کمیشن کی نامزدگی کے پراسیس کو شروع کیا جائے، وکیل پنجاب حکومت کے متعلقہ سیکرٹری کو عدالتی حکم سے آگاہ کریں۔