اقوام متحدہ ۔20فروری (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ لیبیا میں اقوام متحدہ کا سفارتی مشن سیاسی تعطل کے خاتمے ،قیام امن اور مفاہمتی ماحول کے لئے ایک منظم حکمت عملی اختیار کرے تاکہ ملکی ادارے متحد ہونے کے ساتھ ساتھ صدارتی انتخابات کی راہ ہموار ہو۔ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے لیبیا میں عالمی ادارے کے سپورٹ مشن ( یو این ایس ایم آئی ایل) کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں یواین سپورٹ مشن ایک موثر پالیسی اپنائے تاکہ وہاں امن اور مفاہمت کی فضا قائم کی جاسکے ،اس سے ملکی اداروں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی اور ملک نئے صدارتی انتخابات کی جانب جاسکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لیبیا کے تمام سٹیک ہولڈرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بامعنی بات چیت کے ذریعے تمام مسائل تعمیری انداز میں حل کریں جس سے تمام اداروں کے اتحاد کی راہ ہموار ہو۔ پاکستانی مندوب نے گھانا کی بیرسٹر اور سفارت کار حنا ٹیٹیہ کی لیبیا کے لئے یواین سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ کے طور پر تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے تجربے بالخصوص خطے بارے آگاہی کے پیش نظر وہ لیبیا میں امن و استحکام کے حوالے سے ٹھوس نتائج دینے میں مدد کریں گی۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ لیبیا میں قیام امن کا واحد راستہ ریاست ملکی قیادت اور ملکی ملکیت ہے،سیاسی مفاہمت سے شہریوں کو امن کی فراہمی اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جامع انتخابات اور پائیدار امن کی طرف تیز رفتار منتقلی کے لئے جامع امن سازی اور مفاہمت کی حکمت عملی کی ضرورت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ لیبیا اور اس کے عوام کے روایتی دوست کے طور پر پاکستان وہاں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں میں بھرپور تعاون کرے گا۔ منیر اکرم نے کہا کہ ہم لیبیا کی خودمختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کےلئےاپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ۔
قبل ازیں، اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے خبردار کیا کہ لیبیا کا استحکام گہری سیاسی تقسیم، معاشی بدانتظامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ خطرے میں ہے۔اقوام متحدہ کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم، معاشی بدانتظامی، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں، مسابقتی ملکی اور بیرونی مفادات لیبیا کے اتحاد و استحکام کو تباہ کر رہے ہیں، ایک شہری، جمہوری اور خوشحال لیبیا کا ہدف ابھی تک ادھورا ہے۔
روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ ملک کے رہنما اور سکیورٹی سیاسی اور ذاتی فائدے کے لئے اپنے مقابلے پر قومی مفاد کو مقدم رکھنے میں ناکام ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ سیاست کاری اور سیاسی تقسیم بھی قومی مفاہمت پر پیش رفت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر کرنل قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے 14 سال بعد تک یہ شمالی افریقی ملک دو حریف انتظامیہ کے درمیان منقسم ہے، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت برائے قومی اتحاد شمال مغرب میں جبکہ حکومت برائے قومی استحکام مشرق میں ہے۔دسمبر 2021 میں طے شدہ تاریخی انتخابات امیدواروں کی اہلیت بارے تنازعات کے باعث منسوخ کر دیئے گئے تھے۔