مائیکروبیالوجی، بائیوٹیکنالوجی اور پلانٹ پتھالوجی کے باہمی امتزاج سے فصلات کی پیداواریت بڑھانے پر توجہ مرکوز کردی گئی،جامعہ زرعیہ

139
Wheat

فیصل آباد۔ 22 فروری (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے کہاہے کہ قیام پاکستان کے وقت ملک میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 7 سے 8 من فی ایکڑ تھی جو کہ 60کی دہائی میں سبزانقلاب اور چھوٹے قد کی ورائٹی کے باعث بڑھ کر دو گنا ہو گئی لیکن زرعی ماہرین و زرعی سائنسدانوں کی شبانہ روز محنتوں کی وجہ سے اب پاکستان میں 28سے30من فی ایکڑسے بھی زائد اوسط پیداوار حاصل کی جا رہی ہے

جبکہ زمینی وسائل اور پیداواری استعداد کے لحاظ سے اوسط پیداوار 80من فی ایکڑ تک حاصل کی جاسکتی ہے لہٰذا اس پیداواری فرق کو پورا کرنے کیلئے ماہرین نباتات کو وائرس اور دیگر امراض سے فصلات کو بچاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہو گی۔کاشتکاروں کے نام پیغام میں انہوں نے کہاکہ یو جی 99 ہماری غذائی پیداوار کیلئے بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے جس سے نمٹنے کیلئے ماہرین نباتات کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ زمینی، فضائی اور آبی ذرائع سے فصلوں کو پہنچنے والے جراثیموں اور وائرس کی روک تھام کیلئے دنیا میں مروج جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستانی صورتحال کے مطابق کرنے کیلئے لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں مائیکروبیالوجی، بائیوٹیکنالوجی اور پلانٹ پتھالوجی کے باہمی امتزاج سے فصلات کی پیداواریت بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے مائیکروبیالوجی کی کثیرالجہت ڈگری کا اجرا کیا ہے تاکہ مختلف شعبوں کے امتزاج سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکیں۔