حکومت پن بجلی کے منصوبوں کیلئے سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے،احسن اقبال

148
احسن اقبال
اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کی طرح پاکستان سینٹرل ایشین والی بال چیمپئن شپ میں بھی نا قابل شکست رہا ہے، احسن اقبال

اسلام آباد۔24اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت پن بجلی پید ا کرنے کے ماحول دوست منصوبوں کیلئے سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پاکستان واٹر ویک 2022 میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 42 ہزار میگاواٹ ماحول دوست پن بجلی کی پیداوار کی صلاحیت سے استفادہ کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہ دس ملکوں میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے 32ارب ڈالر سے زائد نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف معیشت بلکہ نادار ترین افراد کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے مہلک اثرات سے بچانے کے لئے فوری ٹھوس اور قابل عمل اقدامات کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے زرعی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے،پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاری سے 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،متعدد اضلاع سیلاب کی وجہ سے مکمل تباہ ہو گئے،تیزی سے ہوتی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان شدید متاثرہ ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے،گلیشئر پھٹ رہے ہیں،پانی کی قلت اور ہیٹ ویوو کا سامنا ہے،یہ تمام تبدیلیاں پاکستان کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے زرعی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے،پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاری سے 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،متعدد اضلاع سیلاب کی وجہ سے مکمل تباہ ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ تیزی سے ہوتی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان شدید متاثرہ ملک ہے،ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پانی کی قلت کا سامنا ہے،مون سون میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ٹمپریچر میں شدت آئی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے دس لاکھ سے زائد جانور مرے،زرعی تباہی کا سامنا ہوا جس کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بنا،کلائمٹ سمارٹ ایگری کلچر کی ضرورت ہے،پاکستان میں دنیا کا وسیع ترین آبپاشی کا نظام ہے۔

زرعی پیداوار کا دارومدار پانی پر ہے ،پانی،فوڈ اور ایکو سسٹم کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی کی منظوری دی۔واٹر ریسورسز سیکٹر کیلئے ہم نے پی ایس ڈی پی کا 12 فیصدرکھا ۔انہوں نے کہا کہ دو میگاڈیم دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم پر کام شروع کیا گیا ہے،نئے ڈیموں سے سٹوریج کیپسٹی بہتر ہوگی اور جوپانی میں قلت ہوئی وہ پہلے والی سطح پر آجائے گی،انرجی سکیورٹی کیلئے حکومت انوائرمنٹ فرینڈلی ہائڈرو پاور منصوبے لگا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انوسٹرفرینڈلی پالیسیاں پروموٹ کی جا رہی ہیں،واٹر کنزرویشن کیلئےبلوچستان میں 100 سمال ڈیمز بنائے گئے ہیں ،بلوچستان میں سیلاب کیوجہ سے سمال ڈیمز کو نقصان پہنچا۔