ماضی میں قومی بیانیہ پر توجہ نہیں دی گئی، بھارتی حکومت اور ڈس انفو لیب کے ذمہ داران نے مل کر پاکستان کے خلاف مہم شروع کی، 850 ویب سائیٹس پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیلئے تیار کی گئیں، چوہدری فواد حسین

81
ماضی میں قومی بیانیہ پر توجہ نہیں دی گئی، بھارتی حکومت اور ڈس انفو لیب کے ذمہ داران نے مل کر پاکستان کے خلاف مہم شروع کی، 850 ویب سائیٹس پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیلئے تیار کی گئیں، چوہدری فواد حسین

اسلام آباد۔2اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قانون چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں قومی بیانیہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، انفارمیشن وار فیئر اور پروپیگنڈے کو نئی ٹیکنالوجیز نے تبدیل کر دیا ہے،

جب تک ہمیں اپنا بیانیہ پیش کرنا اور دوسرے کے بیانیہ کا جواب دینا نہیں آئے گا اس وقت تک ہماری نیشنل سیکورٹی خطرے میں رہے گی، بھارتی حکومت اور ڈس انفو لیب کے ذمہ داران نے مل کر پاکستان کے خلاف بڑی مہم شروع کی، ہم نے 850 ایسی ویب سائیٹس دریافت کیں جو ہندوستان نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے تیار کی تھیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں اسلام آباد سیکورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر معید یوسف نے بہتر انداز سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں، انہوں نے زبردست فورم ترتیب دیا جس میں پوری دنیا سے لوگ یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کا بجٹ چند کروڑ روپے ہے، ہمیں اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک فلم ”مارول” میں ہیروئن نے کراچی میں دہشت گرد حملے کا ذکر کیا، اس ایک ڈائیلاگ سے ہماری ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کی ساری محنت پر پانی پھر گیا کیونکہ ایسی فلموں کی رسائی زیادہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے بھارت کا تشخص خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود بھارت میں میوزک، فلم اور گانے کے ذریعے بیانیہ پیش کیا جاتا ہے۔ بھارت میں ٹاک شوز یا نیوز میڈیا ہمارے نیوز میڈیا سے زیادہ مضبوط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1970ء کی دہائی میں پاکستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا فلم میکر ملک تھا، 2005ء میں ہم فلم سازی میں صفر پر آ گئے، 1970ء میں پاکستان میں دنیا میں سب سے زیادہ سینما گھر تھے، اس وقت مشکل سے 400 کے قریب سینما ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں قومی بیانیہ پیش کرنے کے ذرائع زوال کا شکار ہوئے، ہمیں کسی دوسرے کے بیانیہ کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹی ایل پی کے خلاف جب حکومت نے کارروائی کا فیصلہ کیا تو کراچی میں ٹویٹر ٹرینڈ ”سول وار ان کراچی” شروع ہو گیا، تین گھنٹے کے اندر اس ٹرینڈ پر 2.5 ملین ٹویٹس ہندوستان سے ہوئے۔

نور مقدم کیس ایک کرمنل کیس تھا، ایک بھارتی چینل نے اس کیس پر کئی سو منٹس کی ویڈیوز تیار کیں جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خواتین محفوظ نہیں، لاہور میں ٹک ٹاکر کے واقعہ پر کئی گھنٹوں کی مہم چلائی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خواتین محفوظ نہیں، یہ ماڈرن وار فیئر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر 150 کے قریب چینلز موجود ہیں جن میں 43 عالمی چینل ہیں، یہاں ہتک عزت کا قانون موجود نہیں جس کی وجہ سے ہر شخص اپنی مرضی سے جو بات کرنا چاہے کر لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کا مقابلہ کسی مسلم ورلڈ یا تھرڈ ورلڈ سے نہیں کیا جا سکتا، یہاں میڈیا زیادہ آزاد ہے، ہمارے ہاں ٹی وی چینلز کو پاکستان میں ایک روپے کا جرمانہ نہیں ہوا لیکن برطانیہ میں انہیں لاکھوں ڈالر جرمانے ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ میں جھوٹ بولنے پر عدالت سے سزا دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک نئی قانون سازی لانا چاہتے تھے، اس پر باقاعدہ تحریک چلائی گئی کہ میڈیا کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے، فیک لاء بنا کر واٹس ایپ میسجز کئے گئے،

ڈان اخبار نے اس پر ایڈیٹورل لکھ دیا جس پر یورپی یونین نے بھی کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں حالانکہ ہمارا کہنا تھا کہ جس قانون کا ذکر کیا گیا ہے یہ اصل نہیں فیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے کویت پر حملے کے علاوہ 1947ء کے بعد دنیا میں کسی ملک نے کسی دوسرے ملک پر قبضہ نہیں کیا کیونکہ دنیا میں جنگ کا تصور بدل گیا ہے، افغانستان کی کلاسک وار ڈیفنینشن کی جائے تو امریکہ وہاں تین گھنٹے میں جنگ جیت گیا تھا، اس کے باوجود بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکا کیونکہ امریکہ وہاں مستحکم سیاسی نظام نہیں دے سکا۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اب تصور تبدیل ہو گیا ہے، اب کسی ملک پر حملہ کریں گے تو اس ملک کے عوام کی ذمہ داری بھی ہوگی، جب تک عوام کو بحال نہیں کیا جائے گا، کامیابی بھی تصور نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے

، وزیراعظم واحد لیڈر ہے جو کہتا ہے کہ میری قوم کو عزت دو گے تو میں عزت کروں گا، بہت سے لوگوں کو یہ چیزیں برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بیانیہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان میں صحافت اور اقلیتیں خطرے میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے 850 ایسی ویب سائیٹس دریافت کیں جو ہندوستان نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے تیار کی تھیں، ان ویب سائیٹس کا مقصد پاکستان کے خلاف غلط خبریں جنریٹ کرنا تھا، ہندوستان کی نیوز ایجنسی اے این آئی ان ویب سائیٹس کے ساتھ لنک تھی، بھارتی حکومت اور ڈس انفو لیب کے ذمہ داران نے مل کر پاکستان کے خلاف بڑی مہم شروع کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں جب 2018ء میں پہلی مرتبہ وزیر اطلاعات بنا تو اس وقت پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا پاکستان کے سرکاری میڈیا سے زیادہ طاقتور تھا، ہم نے وزارت اطلاعات میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ بنایا جو دنیا کے کسی بھی ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے برابر کام کر رہا ہے، اے پی پی کو ہم نے ڈیجیٹل نیوز ایجنسی بنایا، جب ہم اقتدار میں آئے تو پی ٹی وی 41 کروڑ روپے خسارے میں تھا، پی ٹی وی نے اس سال 4 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اداروں میں لوگ سیاسی بنیادوں پر بھرتی کئے گئے، کسی سیاستدان کے لئے بہت آسان ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو نوکریاں دے کر اپنا الیکشن محفوظ بنالے، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں اداروں کے اندر سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کر کے اداروں کا بیڑا غرق کیا، 41 کروڑ روپے کے خسارے میں چلنے والے پی ٹی وی نے اس سال 4 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔

صرف پی ٹی وی سپورٹس کا ریونیو 2.1 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمیں اپنا بیانیہ پیش کرنا اور دوسرے کے بیانیہ کا جواب دینا نہیں آئے گا اس وقت تک ہماری نیشنل سیکورٹی خطرے میں رہے گی۔