فیصل آباد ۔ 27 اپریل (اے پی پی):ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گندم کی کٹائی و گہائی کے بعد اس کے دانوں کو خشک کرکے گندم کو ذخیرہ کرنے کیلئے نئی بوریاں استعمال کریں اور اگر نئی بوریاں میسر نہ ہوں توپرانی بوریوں کو میلا تھیان کے دس فیصد محلول میں دھوئیں اور خشک ہونے کے بعد استعمال کریں۔ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر پرانی بوریوں میں گندم کو بغیر حفاظتی تدابیر اختیار کئے ذخیرہ کیا جائے تو اس بات کاخدشہ رہتا ہے کہ گندم میں مختلف قسم کے کیڑے مکوڑے اور جوئیں پیدا ہوکراس کوخراب کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح اپنے گھروں اور کھیتوں میں گندم کوذخیرہ کرنے سے قبل کاشتکاروں کو ماہرین کی طرف سے وضع کردہ اصولوں کے مطابق سپرے اور اس امر کی پوری طرح جانچ پڑتال کرکے کہ گودام میں کسی قسم کے کیڑے مکوڑے موجود نہ ہیں گندم کی فصل ذخیرہ کرنی چاہیے تاکہ انہیں کسی قسم کے مالی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو درجن سے زائد کیڑے گوداموں، کوٹھیوں، بھڑولوں میں ذخیرہ شدہ گندم کو 5سے 15فیصد تک نقصان پہنچا سکتے ہیں لہٰذا گندم کو مذکورہ کیڑوں سے بچانے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ غلہ کو نقصان پہنچانے والے کیڑے عموماً گوداموں میں پڑی ہوئی استعمال شدہ بوریوں میں موجود ہوتے ہیں، اس لئے جب غلہ بھرنے کیلئے ان بوریوں کو دوبارہ استعمال میں لایا جاتا ہے تو یہ کیڑے غلہ میں مل جاتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588473