سولہ ماہ کا عرصہ چیلنجوں سے بھرپور تھا، مشکل سے مشکل مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے، باہمی تعاون اور مشاورت کے ساتھ اچھے طریقے سے مخلوط حکومت چلائی گئی، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی وفاقی سیکرٹریز سے الوداعی ملاقات

152

اسلام آباد۔10اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 16 ماہ کا عرصہ چیلنجوں سے بھرپور تھا، مشکل سے مشکل مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے، باہمی تعاون اور مشاورت کے ساتھ اچھے طریقے سے مخلوط حکومت چلائی گئی، ماضی قریب میں اچھے کام کرنے والے افسران زیر عتاب رہے، سابق حکومت نے عوامی خوشحالی کے منصوبوں کو بند کئے رکھا، اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، سسٹم کی خرابیوں کو دور کرنا ہو گا، مجھے یقین ہے کہ حالات مزید بہتر ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاقی سیکرٹریز سے الوداعی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ 16 ماہ کا عرصہ سیاسی، معاشی اور دیگر حوالوں سے چیلنجوں سے بھرپور تھا، مخلوط حکومت کے قیام کے حوالے سے بھی ایک بڑا چیلنج تھا اور 13 جماعتوں پر مشتمل یہ حکومت تھی اور باہمی تعاون اور مشاورت کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے مخلوط حکومت چلائی گئی اور یہ تاریخ کا حصہ بنے گی کہ ترقی پذیر ممالک میں مخلوط حکومت بھی چل سکتی ہے بشرطیکہ عوامی خدمت کی پختہ سوچ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ چونکہ مخلوط حکومتیں چاروں صوبوں میں قائم تھیں اس لئے بہت سے معاملات حل کرنے میں آسانی رہی، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر سرکاری افسران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہر موقع پر میری رہنمائی کی اور معاملات کو حل کرنے میں تعاون کیا، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن جب ایسی سوچ موجود تھی کہ ہم نے پاکستان کے عوام کیلئے کچھ کرنا ہے تو اس سے راستے بھی نکلے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو سنبھالنے میں سرکاری افسران نے ہمارا ساتھ دے کر قومی فرض ادا کیا، وفاقی سیکرٹریز جانتے ہیں کہ پچھلی حکومت کے دور میں حالات کتنے سنگین تھے، اچھی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھوں گا لیکن مشکلات ایک سبق کے طور پر یاد رہیں گی، ماضی قریب اور ماضی بعید میں اچھے کام کرنے والے افسران ہمیشہ نشانہ بنے اور زیر عتاب رہے، یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ اس سے عوامی خدمت میں بہت انحطاط آیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا ایک نظام لایا گیا، اختیارات کے نچلی سطح پر منتقلی ایک اچھی بات ہے اور اس سے عوام کے بے شمار مسائل حل ہوتے ہیں، اختیارات کی حقیقی انداز میں نچلی سطح پر منتقلی ہونی چاہئے تھی لیکن سول سروس کو جو نقصان پہنچایا گیا اس سے بہت مشکلات پیش آئیں اور اس کا یہ بھی ہوا کہ سول سروس میں قابل نوجوانوں نے دلچسپی لینا چھوڑ دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج چیلنج بہت بڑا ہے، سولر کا 10 ہزار میگاواٹ کا ہم نے ایک جامع منصوبہ بنایا، شروع میں اس میں بہت دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا لیکن آہستہ آہستہ یہ دلچسپی کم ہوتی گئی، اس کی وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، آئی ایم ایف، غیر ملکی زرمبادلہ اور درآمدات کے معاملات شامل تھے لیکن سب سے بڑی وجہ سرخ فیتے کی رکاوٹ تھی، جو ٹیرف دیا گیا تھا اس کو قبول نہیں کیا گیا، سسٹم ایسا جامع ہونا چاہئے تھا کہ رکاوٹیں فوری دور ہو جاتیں اور حل نکل آتا لیکن اس پر مہینے لگ گئے، یہی اس نظام کی خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنا ہو گا، دوسری طرف گوادر میں برسوں سے تاخیر کے شکار منصوبے موجودہ حکومت کے 10، 12 ماہ میں مکمل ہو گئے جن میں بجلی کی فراہمی اور ٹرانسمیشن لائن اور پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی شامل ہے، اسی طرح وفاق میں بھی منصوبے جو مکمل ہونے والے تھے چار سال سے بند پڑے گا ان پر کام کا دوبارہ آگاہ کیا گیا اور عوام کو اس کا بے پناہ فائدہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں کیڑے نکالے گئے تاکہ ان کا کریڈٹ کسی اور کو نہ چلا جائے، 16 ماہ میں بڑے بڑے اچھے فیصلے ہوئے جن میں آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی بہت بڑی کامیابی ہے، اس میں دفتر خارجہ، پلاننگ، وزارت خزانہ اور دیگر ادارے شامل تھے اور یہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا تو پتہ نہیں کتنی تباہی ہوتی، اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے، اس کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری افسران نے سیلاب کے دوران بھی بڑا بہترین کام کیا اور دن رات ایک کرکے قوم کی خدمت کی، کسی معاملہ پر اگر تنقید نہ ہو تو یہ ستائش کا ایک پیمانہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو 16 ماہ میں خارجہ محاذ پر بھی بہت کامیابیاں حاصل ہوئیں، حقیقت ہے کہ چین کے حوالے سے ایسے ایسے بے بنیاد الزامات لگائے گئے، مجھے بھی براہ راست موردالزام ٹھہرایا گیا، اس سے ملک کو کتنا نقصان پہنچا، سی پیک کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، بدترین حکمت عملی سے چین کے ساتھ تعلقات کو بگاڑا گیا، دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ہم نے بہت محنت کی، سابق وزیر خارجہ، خارجہ سیکرٹری اور دیگر ایسی کاوشیں کرنے والے گولڈ میڈل کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والی امداد کے منصوبوں کو بھی تاخیر کا شکار رکھا گیا، سعودی وفد نے اس کا مجھ سے شکوہ کیا جس پر میں نے ان منصوبوں پر کام شروع کرایا، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے، اس طرح کی سینکڑوں ہزاروں مثالیں ہیں، ہمیں امانت اور دیانت کے ساتھ تجزیہ کرنا ہے کہ یہ خرابیاں کیوں ہوئیں اور ہمارے پاس آگے چلنے کا کیا راستہ ہے، اگر اس پر فیصلہ کر لیں تو مستقبل میں بہت آسانیاں رہیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 16 ماہ میں اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، مشکل حالات کے باوجود نیک نام افسران نے بہت اچھا کام کیا اور جنہوں نے تھوڑی سستی دکھائی امید ہے کہ وہ آگے ٹھیک کام کریں گے، آپ نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا ہے، مجھے یقین ہے کہ حالات مزید بہتر ہوں گے۔