اسلام آباد۔16ستمبر (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کا ترجمان ادارہ ہے، آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اس کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں،مجوزہ آئینی ترامیم کا ماخذ میثاق جمہوریت کی دستاویز ہے، مکمل اتفاق رائے کے بعد آئینی ترامیم کو ایوان میں پیش کیا جائےگا۔پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتےہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہماری دانست میں یہ مجوزہ ترامیم آئینی امور کو متوازن بناناہے۔ ہم پارلیمان کی سربلندی اورعوامی امنگوں کے ترجمان اس ادارے کو طاقت ور بنانا چاہتے ہیں۔ آئین ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے۔
مجوزہ آئینی ترمیم کا ماخذ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور میاں نواز شریف کے درمیان طے پانے والا میثاق جمہوریت ہے۔ ا س میں کوئی سیاست نہیں تھی نہ اس کو سیاسی رنگ دیاجا رہا تھا۔ ان ترامیم پر اتفاق رائے ہو گیا توانشاللہ وہ ا ایوان میں بھی آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی تجویز ہے۔
آئینی عدالت کی ضرورت کا ذکر بھی میثاق جمہوریت میں ہے۔ بہت سے ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔عدالتوں میں پچیس پچیس سال تک مقدمات زیر التوا رہتے ہیں اور بہت سے بے گناہ لوگ بھی سزا بھگتے ہیں ۔ عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کی اس کوشش میں ہمارا کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کی بحالی کے بعدایک سینئر جج کی مشاورت سے ججوں کی تعیناتی کا طریقہ کار بنایا گیا تھا ۔ ہم آئین کے مطابق اس معاملے میں بھی اس ایوان کے کردار کو موثر بنانا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ کے طورپرکام کرے ۔ جو ہمارا حق بنتا ہے وہ ہمیں ملناچاہیے۔
آئین پارلیمنٹ کو جو عزت و تکریم دینا چاہتا ہے ہم اس کو نافذکرنا چاہتے ہیں ، اس میں ہمارا کوئی سیاسی مفاد نہیں ہے۔ میثاق جمہوریت کے مسودہ کو ہم نے اس سارے عمل کے لئے مشعل راہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔کوئی ذی شعور شخص یاادارہ ان تجاویز سے اختلاف نہیں کر سکتا۔ ہم آئین کو اسشکل میں لے کر آئیں گے جو میثاق جمہوریت کے ساتھ مطابقت رکھتا ہو۔