26.9 C
Islamabad
پیر, ستمبر 1, 2025
ہومقومی خبریںمحتاط زری حکمت عملی کے نتیجے میں کلی معیشت مستحکم اورمہنگائی میں...

محتاط زری حکمت عملی کے نتیجے میں کلی معیشت مستحکم اورمہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبریفنگ

- Advertisement -

اسلام آباد۔26اگست (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبتایاگیاہے کہ محتاط زری حکمت عملی کے نتیجے میں کلی معیشت مستحکم ہوئی ہے ، مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے اوریہ ہدف کے مطابق مستحکم رہنے کی توقع ہے،حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے بیرونی کھاتوں میں بہتری کی عکاسی ہورہی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس منگل کویہاں پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داریاں بل 2025 پرغورکیاگیا، یہ بل رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے پیش کیا ہے۔ کمیٹی نے سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایس ای سی پی کو اپنی تجاویز آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے اس ایجنڈا آئٹم کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔ اجلاس کے دوران زری پالیسی اور مہنگائی کے رجحانات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کوبتایا گیا کہ محتاط زری حکمت عملی کے نتیجے میں کلی معیشت مستحکم ہوئی ہے ، مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے اورہدف کے مطابق مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

سٹیٹ بینک کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ معاشی نمو بتدریج بحال ہورہی ہے اور بیرونی کھاتوں یا مہنگائی پر غیر ضروری دبائو ڈالے بغیر آگے بڑھ رہی ہے۔سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر بہتر ہوئے ہیں تاہم اس میں مزید اضافہ ضروری ہے۔ اجلاس کوبتایاگیا کہ مہنگائی آئندہ بھی 5 تا 7 فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے چیئرمین اور کمیٹی اراکین کے سوالات کے جوابات دیئے اور کہا کہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے بیرونی کھاتوں میں بہتری کی عکاسی ہورہی ہے۔کمیٹی کو سابق فاٹا اور پاٹا میں بجٹ 2025-26 کے تحت عائد کردہ ٹیکسیشن اور اس پر عملدرآمد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع میں سیلز ٹیکس کے مسائل، شرحوں کے چیلنجز اور متبادل کھپت ٹیکسیشن پر غور کیا۔ چیئرمین سید نوید قمر نے سیلز ٹیکس میں اضافے کے اثرات اور پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسیوں کے ذریعے روزگار کے مواقع اور ترقی کے فوائد پر شواہد کی کمی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف منافع پر توجہ دینے کے بجائے ٹیکس مراعات میں روزگار کے مواقع اور صنعتی ترقی کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔کمیٹی کے اراکین نے مقامی مینوفیکچرنگ، روزگار کی فراہمی اور سیلز ٹیکس میں اضافے کے مختلف اشیاء اور مقامی معیشت پر اثرات سے متعلق پالیسی مباحث پر تشویش کا اظہار کیا۔

- Advertisement -

اراکین نے نشاندہی کی کہ بجٹ کے دوران دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کی یقین دہانیاں پوری نہیں ہوئیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹیکس فوائد کے غلط استعمال اور پسماندہ علاقوں میں صنعت کو فروغ دینے کے لیے بہتر طریقہ ہائے کارکی ضرورت کابھی جائزہ لیاگیا۔ کمیٹی نے اس ایجنڈے کو مزید غور و خوض کے لیے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری کی اجلاس میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ ان کی موجودگی نتیجہ خیز بحث کے لیے ضروری ہے کمیٹی نے نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی سے متعلق ایجنڈا آئٹم کو بھی آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سیکریٹری اگلی میٹنگ میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس متفقہ طور پر منظور کرلیے۔اجلاس میں رانا ارادت شریف خان، سید سمیع الحسن گیلانی، علی زاہد، حنا ربانی کھر، شرمیلا صاحبہ فاروقی ہشام ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، زیب جعفر، مرزا اختیار بیگ، محمد جاوید حنیف خان، ارشد عبداللہ وہرہ، شہرام خان، محمد مبین عارف، اسامہ احمد میلا، محمد علی سرفراز، شاہدہ بیگم سمیت اراکین قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی اور وزارتِ خزانہ و محصولات کے اعلیٰ افسران بھی اجلاس میں شریک تھے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں