محمود احمد ساغر کی جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے نوجوانوں کے قتل کی مذمت

Hurriyat Conference

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):کل جماعتی حریت کانفرنس ، آزاد جموں کشمیر و پاکستان کے کنوینر محمود احمد ساغر نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فورسز نے مظالم ڈھانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔

ہفتہ کو محمود احمد ساغر نے اپنے جاری بیان میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقوں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے تنازعہ کشمیر کی بنیادی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیرکے بارے میں اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دے کر تنازعہ کشمیرکو حل کرے۔

محمود ساغر نے کہا کہ کشمیری شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کیلئے کشمیریوں کی نسل کشی کررہے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے باوجودکشمیری حریت پسند قیادت اور عوام کا مشن آزادی جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے۔محمو دساغر نے کہاکہ بھارت نے جموں و کشمیر کوایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے جموں کے علاقے راجوری میں مسلسل چھاپوں کے دوران نواجوان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی۔

حریت رہنما نے کہاکہ بھارت کی مختلف جیلوں میں ہزاروں کشمیری نوجوان ،حریت قیادت اور خواتین نظربند ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاجانا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔حریت رہنما نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانےوالے انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط اور تنازعہ کشمیرکے حل نہ ہونے سے نہ صرف کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔