ملتان۔ 18 اکتوبر (اے پی پی):دھان کی کٹائی میں تاخیر اور دانوں میں نمی کی سطح 18 فیصد سے کم ہو جائے تو مشینی کٹائی سے اجتناب کریں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق دھان ہماری نقد آور فصل ہے۔ پاکستان ہر سال دھان کی برآمد سے تقریباً 2.5 ارب ڈالر زرِمبادلہ کماتا ہے۔
صوبہ پنجاب میں امسال دھان کی فصل 55 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت کی گئی ہے جو اس وقت برداشت کے مرحلہ سے گزر رہی ہے۔ دھان کے کا شتکار فصل کی کٹائی اس وقت کریں جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں اور نیچے والے چند دانے (دو یا تین) ابھی ہرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔
اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 22 فیصد ہوتی ہے اور سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف اورمضبوط جبکہ 90 سے 95 فیصد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوتے ہیں اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔ فصل کے پکنے کے بعد زیادہ دن تک فصل کھڑی رکھنے سے دانے جھڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار متاثر ہوتی ہے۔