فیصل ۱ٓباد۔ 04 اپریل (اے پی پی):محکمہ زراعت نے چارہ جات کے کاشتکاروں کو چری کی فی ایکڑ کاشت کےلئے 32کلو گرام بیج استعمال کرنے کی سفارش کی ہے ۔محکمے کے ترجمان نے اے پی پی کو بتا یا کہ چری کی کاشت کےلئے بھاری میرا زمین کا انتخاب کیا جائے جہاں پانی کے نکاس کا مناسب انتظام ہو تاکہ فی ایکڑ بہترین پیداوار کا حصول ممکن ہو سکے، چری کی اچھی فصل حاصل کرنے کےلئے زمین کی تیاری انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے لہٰذا چارہ جات کے کاشتکار چری کی فصل کاشت کرنے سے قبل 3 سے4مرتبہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو نرم اور بھربھرا کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ چری کی ترقی دادہ اقسام جے ایس 2002،ہیگاری، جے ایس 26،چکوال جوار، جوار 2011 کی کاشت سے زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہے،گوبر کی گلی سڑی کھاد بھی بمپر کراپ دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چری کی فصل کو2تا 3 پانی درکار ہوتے ہیں، پہلا پانی بوائی کے3 ہفتے بعدحسب ضرورت لگایا جائے، بیج والی فصل کو دانے بنتے وقت پانی کی کمی ہرگز نہ آنے دیں ورنہ پیداوار اور دانے کا معیار متاثر ہوتا ہے، اگر چارہ والی فصل کا قد 3 فٹ سے کم ہو اور فصل پانی کی کمی کا شکار ہو تو اسے جانوروں کو ہر گز نہ کھلائیں کیونکہ اس حالت میں اس میں ایک زہریلا مادہ ہائیڈرو سائنک ایسڈپیدا ہو جاتا ہے جو جانوروں کےلئے نہایت مضر ہے، کوشش کرنی چاہیے کہ ایک پانی لگا کر جانوروں کو کھلائیں اورموڈھی فصل کا چارہ کھلانے میں بھی احتیاط برتنی چاہیئے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ چارے والی فصل پر عام طور پر کسی زہر کا استعمال نہیں کیا جاتا تاہم اگر بیج والی جوار کی فصل پر تنے کی سنڈی، کونپل کی مکھی وغیرہ کا حملہ زیادہ ہو جائے تو سفارش کردہ دانے دار زہر استعمال کرنے سے ان کیڑوں کے حملے کو روکا جا سکتا ہے۔ مائٹس کا حملہ ہونے کی صورت میں محکمہ زراعت کے مشورہ سے مناسب زہر کا سپرے کریں اور سپرے سے کم از کم 20بیس دن بعد تک چارہ نہ کاٹیں۔ جوار کی فصل پر سرخ برگی دھبے اور پھر بیج والی فصل پر کانگیاری کا حملہ ہوتا ہے۔
ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے صحتمند بیج استعمال کریں اور اس کے ساتھ ساتھ پھپھوندی کش سفارش کردہ زہر لگا کر بیج کاشت کریں۔ بیج والی فصل میں کانگیاری زدہ پودے کے سٹے کھیت سے کاٹ کر جلا دینے چاہئیں اس طرح بیماری کا پھیلاؤ کافی حد تک کم ہو جاتا ہے