محکمہ زراعت نے 30 جنوری تک گندم کی فصل کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری کر دیں

Wheat crop
Wheat crop

سیالکوٹ۔17جنوری (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے 30 جنوری تک گندم کی فصل کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری کر دیں ۔ترجمان محکمہ زراعت سیالکوٹ نے بتایا ہے کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے دھان، کپاس،مکئی اور کماد کے بعد گندم کوکاشت کیا ہے وہ دوسرا پانی بوائی کے 80 تا90 دن بعدگوبھ کے وقت لگائیں جبکہ پچھیتی کاشت کیلئے پہلا پانی بوائی کے25 تا30دن بعدشاخیں نکلتے وقت لگائیں۔

ترجمان نے بتایا کہ گندم میں فاسفورسی کھادوں کے کم استعمال کے باعث گندم کی فصل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔فاسفورسی کھادیں کم استعمال کرنے کی وجہ سے گندم کا پودا نرم اور سبز ہو جاتا ہے جس سے فصل گرنے اور بیماریوں کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس لئے ایسے کاشتکار جو گندم کی کاشت کے وقت فاسفورس کھاد کا سفارش کردہ مقدار میں استعمال نہیں کر سکے انہیں چاہیے کہ اگر بوقت کاشت انھوں نے اپنی زمین میں ڈیرھ تا دو بوری یوریا فی ایکڑ کھاد ڈالی ہے تو ایک بوری مونو امونیم فاسفیٹ یا ڈیرھ بوری نائٹروفاس یا ڈیرھ بوری این پی کھاد(20-20)استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بوقت بوائی ایک بوری یوریا فی ایکڑ یا اس سے کم استعمال کی گئی ہو تو ڈیڑھ بوری مونو امونیم فاسفیٹ اور آدھی بوری یوریا استعمال کریں یا دو بوری نائٹروفاس یا دو بوری این پی (20-20)کھاد استعمال کریں۔ مونو امونیم فاسفیٹ،نائٹروفاس اور این پی کھادیں دوسری فاسفورسی کھادوں کی نسبت زیادہ حل پذیر ہوتی ہیں اس لئے ان کھادوں کوپانی کے ڈرم میں گھول کر نکہ کے اوپرفرٹیگیشن کے ذریعے ڈالیں تاکہ فاسفورس پانی میں حل ہوکر جڑوں میں پہنچ جائے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ بارانی علاقوں کے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی کریں جبکہ آبپاش علاقوں میں چوڑے پتوں مینا، جنگلی ہالوں اور نوکیلے پتوں،دمبی سٹی،جنگلی جئی والی جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت توسیع کے مقامی عملے کے مشورے سے سپرے کریں۔